ا بن قتادہ یہ اوران کے والد صحابی تھے۔موسیٰ بن میمون بن موسیٰ مرائی نے اپنے والد میمون سے انھوں نے اپنےداداعبدالرحمن بن صفوان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ ہجرت کرگئے اس وقت آپ مدینہ میں تھے اور انھوں نے آپ سے اسلام پر بیعت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کوبڑھایاصفوان نے دست مارک کا مسح کیااورکہایارسول اللہ میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب رکھتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاآدمی جس کو دوست رکھے گا(اس کاحشر)اسی کےساتھ ہوگا۔ابن مندہ نے کہاہے کہ یہ شہر حمص کے رہنے والے ہیں اورانھوں نے محمد بن عمروبن اسحاق سے انھوں نے ابی علقمہ یعنی نصربن علقمہ سےانھوں نے اپنے والد سے انھوں نے اپنے داداعبدالرحمن بن صفوان بن قتادہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے اورمیرے والد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی(جب ہم دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے)میرے والدنے کہا یہ عبدالرحمن آپ کے رخ زیباکے دیدارسے مشرف ہونے کےواسطےہجرت کرکےآیاہےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاآدمی جس کودوست رکھےگااسی کے ساتھ اس کاحشرہوگا۔ابونعیم نے کہاہے کہ بعض متاخرین نے محمد بن عمروبن اسحاق بن علاء سے انھوں نے ابی علقمہ یعنی نصربن علقمہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے عبدالرحمن سے حدیث روایت کی ہے مگرانھوں نے اس میں غلطی کی ہے کیوں کہ ابوعلقمہ جن سے محمدبن عمرونے روایت کی ہے ان کانام نصربن خزیمہ بن جنادہ بن محفوظ بن علقمہ ہے اور انھوں نے اپنے والد سے مقام نسخہ میں روایت کی ہے یہ ابوعلقمہ موسیٰ مرائی کے علاوہ ایک اور شخص ہیں کیوں کہ ابوعلقمہ مرائی بصری ہیں اور ان کا نام میمون بن موسیٰ ہے اور یہ ابوعلقمہ حمصی ہیں ان کا نام نصربن خزیمہ تھاپھردوسری غلطی یہ کی کہ ابوعلقمہ کا نام نصر بن علقمہ بیان کیا۔ ابونعیم نے کہاہے یہ عبدالرحمٰن بن صفوان بن قتادہ اوران کے والد دونوں صحابی تھے ۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)