بن کعب بن عامربن عدی بن مجدعہ بن حارثہ ۔انصاری ہیں۔اس نسب کوواقدی نے بیان کیاہے ان کی والدہ کیلی بنت نافع بن عامرتھیں ابوعمرنے کہاہے کہ یہ (عبدالرحمن)غزوۂ بدر میں شریک تھے۔یہ وہی عبدالرحمن ہیں جن کوسانپ نے کاٹ لیاتھانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمارہ بن حزم سے فرمایاکہ تم انکی جھاڑپھونک کردو عتبہ بن غزوان کے مرنے کے بعد ان (عبدالرحمن )کوحضرت عمرنے بصرہ کاحاکم بنایاتھا۔ابن عینیہ نے یحییٰ بن سعید سے انھوں نے قاسم بن محمد سے روایت کی کہ حضرت ابوبکرکے پاس (ایک میت کی)نانی اوردادی آئیں۔حضرت ابوبکر نے میت کی نانی کواسکے مال میں سے چھٹا حصہ دلایااور دادی کومحجوب کردیا۔عبدالرحمن بن سہل نے جوانصارکےخاندان بنی حارثہ میں سے تھےاورغزوۂ بدرمیں شریک ہوچکے تھےکہاکہ اے خلیفۂ رسول آپ نے ایسی عورت کومیت کے مال سے میراث دلائی کہ اگروہ عورت (یعنی نانی)مرجاتی تو اس کے مال سے میت کوکچھ نہ ملتااورایسی عورت کومحجوب کردیاکہ اگروہ (یعنی دادی)مرجاتی تو اس کے مال سے میت کومیراث ملتی پس حضرت ابوبکر نے اس چھٹے حصہ میں دونوں کو شریک کردیا۔یہ وہی عبدالرحمن ہیں جن کی نسبت محمد بن کعب قرظی نے روایت کی ہے کہ حضرت عثمان کے زمانے میں عبدالرحمن بن سہل انصاری جہادکے لیے گئے اس وقت حضرت معاویہ ملک شام کے حاکم تھے اس اثنامیں عبدالرحمن کے سامنے سے(تاجرکے)کچھ اونٹ شراب کی مشکیں لادے ہوئے نکلے تو یہ کھڑے ہوگئے اور ان مشکوں کواپنے نیزہ سے چاک کرناشروع کیا(تاجر کے )غلاموں نے عبدالرحمن سے مزاحمت کی یہ خبرحضرت معاویہ کوپہنچی توانھوں نے (تاجرکے غلاموں سے)کہاکہ ان سے درگزرکروبڑھاپے کے باعث ان کی عقل جاتی رہی ہے عبدالرحمن نے کہااللہ کی قسم میری عقل نہیں گئی بلکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس امرسے منع کیاہے کہ اس شراب کو ہم اپنے شکم یاپانی کے ظروف میں داخل کریں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ یہ وہی عبدالرحمن ہیں جن کے بھائی خیبرمیں مارڈالے گئےتھےاور یہ وہی ہیں جنھوں نے اپنے بھائی کے مقدمۂ قتل میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگوکرنے میں اپنے چچا حویصہ ومحیصہ سے سبقت کی تھی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ بڑاشخص گفتگوکرے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)