قریشی تیمی ہیں طلحہ بن عبیداللہ کے بھتیجے تھے ان کی والدہ عمیرہ بنت جدعان عبداللہ بن جدعان کی بہن تھیں واقعہ حدیبیہ میں اسلام لائے تھےبعض لوگ کہتے ہیں کہ فتح مکہ میں اسلام لائے تھےاورابوعبیدہ بن جراح کے ساتھ واقعہ یرموک میں شریک تھے معاذ اور عثمان ان کے بیٹے تھے ان دونوں نے ان سے روایت کی ہے اوران سے سعیدبن مسیب اورابوسلمہ اوریحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب نے روایت کی ہے یہ عبداللہ بن زبیرکے ساتھیوں میں سے تھے اور انھیں کے ساتھ شہیدہوئےعبداللہ ابن زبیرکے حکم سے یہ مسجد میں دفن کیے گئے اور ان کی قبرپوشیدہ کردی گئی پھرقبرپرگھوڑے دوڑائے گئے تاکہ اہل شام اس قبرکونہ دیکھیں ہم کومنصور بن ابی الحسن بن ابی عبداللہ مخزومی نے اپنی سندکواحمد بن علی بن متنی تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوعبداللہ ابن دورقی نے بیان کیاوہ کہتے تھےہم سے طالقانی یعنی ابراہیم بن اسحاق نے بیان کیا وہ کہتے تھےمجھ سے منکدر بن محمد بن منکدرنے اپنے والدسے انھوں نے عبدالرحمن بن عثمان تیمی سے نقل کرکےبیان کیاوہ کہتے تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کومیں نے عیدکے دن دیکھاآپ بازار میں کھڑےہوئےتھےاورجولوگ اس طرف سے گذررہے تھے ان کودیکھ رہے تھےنیزہم کویحییٰ بن محمود اورعبدالوہاب ہبتہ اللہ نے اپنی سندوں کومسلم بن حجاج تک پہنچاکرخبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابوالطاہر اوریونس بن عبدالعلی نے بیان کیا وہ دونوں کہتےتھےہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھے عمروبن حارث نے بکیربن عبداللہ بن اشج سے انھوں نے یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب سے انھوں نے عبدالرحمن بن عثمان سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے کہ بیشک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجیوں کی پڑی ہوئی چیزاٹھانے کومنع فرمایا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے اور ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے بھی لکھ کربیان کیاہے کہ انھیں عبدالرحمن کے بارے میں ابوزکریا یعنی ابن مندہ نے اپنے داداپراستدراک کیاہے باوجودیہ کہ ان کے دادا نے عبدالرحمن کوبہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔