بن خطاب۔قریشی عدوی ہیں یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں ان کے والد کے ذکرمیں ان کا نسب بیان ہوچکاان کی والدہ لبابہ بنت ابی لبابہ بن عبدالمنذرہیں۔عبدالرحمن کو ابولبابہ ساتھ لےکررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئےتھےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااےابولبابہ یہ تمھاراکون ہے ابولبابہ نے کہا میرانواسہ ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے چھوٹابچہ میں نے نہیں دیکھا۔آپ نے چھوہاراچباکران کے منہ میں ڈالااوران کے سرپر ہاتھ پھیرااوران کے لیے برکت کی دعاکی پس عبدالرحمن ہرمجمع میں بلندقامت معلوم ہوتے تھے پورے قد کے آدمی تھے جب رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی تو یہ چھ برس کے تھے۔عمر بن عبدالعزیز نے انکے عبدالحمیدکوکوفہ کاحاکم کردیاتھا۔عبدالرحمن اپنے والد زیدسے بہت مشابہ تھے حضرت عمررضی اللہ عنہ جس وقت ان کو دیکھتے تھےتویہ شعرپڑھتے تھے۔
۱؎اخوکم غیر اشیب قداناکم بحمداللہ عادلہ الشباب
اورحضرت عمرنے اپنی بیٹی فاطمہ کا ان کے ساتھ نکاح کردیاتھا۔ان سے ایک بیٹے عبداللہ پیداہوئے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)