سیّدنا عبدالرحمن ابن زمعتہ رضی اللہ عنہ
سیّدنا عبدالرحمن ابن زمعتہ رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن قیس بن عبدشمس بن عبدودبن نصربن مالک بن حسل بن عامربن لوئی قریشی علوی ہیں ابوعمرنے بیان کیا ہےکہ زمعہ کی اس کنیزکے بطن سے متولدہوئے تھے جس کے واسطے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایاتھا کہ لڑکاعورت کے واسطے ہے اورزانی کے لیے پتھرہیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایاتھاکہ جب ان عبدالرحمن کے بھائی عبدبن زمعہ اور سعد بن ابی وقاص نے (ان کے )متعلق باہم جھگڑاکیاتھا۔(ہرشخص کہتاتھا کہ یہ لڑکاہمیں ملناچاہیے)جونسب ان کاہم نے بیان کیاہےاس میں قریش کے نسب بیان کرنے والوں یعنی مضعب اور زبیراورعدوی نے اختلاف نہیں کیا اورعلمانے بیان کیا ہے کہ ان کی والد ہ ان کے والدزمعہ کی کنیزتھیں یمن کی رہنے والی تھیں ام المومنین سودہ زوجۂ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان عبدالرحمن کی بہن تھیں یہ عبدالرحمن صاحب اولاد تھے ان کی اولاد مدینہ میں رہتی تھی۔یہاں تک ابوعمرکاکلام تھا۔ ابن مندہ نے کہاہےکہ عبدالرحمن بن زمعہ بن مطلب عبداللہ اورعبدفرزندان زمعہ کے بھائی ہیں۔ان کی حدیث ہشام بن عروہ نے اپنے والدسے انھوں نے عبدالرحمن بن زمعہ سے روایت کی ہے کہ عبدالرحمن ابن زمعہ نے ایک لڑکے کی نسبت رسول اللہ کے پاس جھگڑاکیااورکہامیرابھائی ہے کیوں کہ میرے والد کابیٹاہے اور ابن مندہ نے کہا کہ یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ابن مندہ کے سوا دوسروں نے سندحدیث میں عبدبن زمعہ بیان کیا ہے۔ابونعیم نے عبدالرحمن (کا نسب اس طرح بیان کیاہے)ابن زمعہ بن اسود بن مطلب بن اسدبن عبدالعزی بن قصی اورکہاہے کہ ان کی والدہ قریبہ ابوامیہ بن مغیرہ ابن عمربن مخزوم کی بیٹی تھیں۔ابونعیم نے ابن مندہ کی طرح ہشام سے حدیث بھی روایت کی ہے مگرنسب میں اسود کوبڑھادیاہے۔ہمیں فتیان بن احمد بن محمد جوہری نے جو ابن سمینہ کے نام سے مشہورتھے۔اپنی سند کوقعنبی تک پہنچاکر خبردی انھوں نے (امام) مالک سے
۱؎ اس میں اختلاف ہے کہ آیاکعبہ کے اندرنمازجائزہے یانہیں جوازکے قائل ہیں خواہ فرض نماز ہو یا نفل اس کا استدلال اسی حدیث سے ہے۱۲۔
انھوں نے ابن شہاب سےانھوں نے عروہ سے انھوں نے عائشہ زوجئہ رسول خداصلی علیہ وسلم سے روایت کی ہے فرماتی تھیں عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص سے وصیت کی تھی کہ زمعہ کی کنیز کالڑکامیرے نطفہ سے ہے لہذاتم اس کولے لینا چنانچہ فتح مکہ کے سال میں اس لڑکے کو سعد نے لے لیااورکہا یہ میرابھتیجہ سے اس کی نسبت میرے بھائی مجھ سے وصیت کرگئے تھے پس عبدزمعہ کھڑے ہوئے انھوں نے کہا یہ میرابھائی ہے کیوں کہ میرے والد کی کنیزکابیٹا ہے میرے والد ہی کے یہاں پیداہواہے(جب جھگڑازیادہ بڑھا)تودونوں آدمی رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گئے سعد نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے بھائی مجھے اس لڑکے کی بابت وصیت کر گئے تھے(لہذا یہ لڑکامجھے ملناچاہیے)عبدبن زمعہ نے کہایہ میرابھائی ہے میرے والد کی کنیزکالڑکاہے میرے والد ہی کے یہاں پیدا ہواہے(لہذا میں ہی اس کامستحق ہوں)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدابن زمعہ اس لڑکے کوتم لے لوکیوں کہ لڑکاعورت کے واسطے ہے اور زانی کے واسطے پتھرہیں پھرام المومنین سودہ بنت زمعہ سے فرمایاکہ اس لڑکے سے پردہ کرو(یہ حکم)اس سبب سے (دیا)کہ حضرت عبدالرحمن کوعتبہ بن ابی وقاص کامشابہ دیکھاحضرت عائشہ فرماتی تھیں کہ سودہ نے عبدالرحمن کونہیں دیکھا یہاں تک کے وفات ہوگئی۔
میں کہتاہوں کہ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے ان کے نسب میں علمانے اس قدراختلاف کیا ہے کہ ان کے اقوال میں تطبیق دیناممکن نہیں صحیح وہ ہے جوابوعمرنے بیان کیاہے۔اس کی دلیل یہ ہے کہ ابونعیم نے عبدبن زمعہ بن اسودکوسودہ بنت زمعہ کا بھائی کہاہے اور ابن مندہ نے بھی اسی طرح عبد بن زمعہ کوسودہ بنت زمعہ کا بھائی بیان کیاہےاوران دونوں نے نسب کے ذکرمیں ام المومنین سودہ کوبنت زمعہ بن قیس بیان کیاہے۔جس طرح کہ ہم نے پہلے بیان کیابس اس سے یہ ظاہرہوگیاکہ جن عبدالرحمن کوان دونوں (یعنی ابن مندہ وابونعیم نے عبداللہ بن زمعہ کابھائی کہاہے یہ وہی عبدالرحمن ہیں جوزمعہ بن قیس عامری کے بیٹے ہیں نہ وہ عبدالرحمن جوزمعہ بن اسود اسدی کے بیٹے تھے۔ابوعمرکےقول کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ جب سعد اورعبدبن زمعہ نے زمعہ کی لونڈی کے لڑکے (یعنی انھیں عبدالرحمن کی بابت جھگڑاکیاتورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن کو عتبہ بن ابی وقاص سے صریح مشابہ دیکھ کر اپنی زوجہ حضرت سودہ کوحکم دیاکہ تم اس لڑکے سے پردہ کروگویہ لڑکابوجہ صاحب فراش ہونے کہ زمعہ کودلایاگیاہے(مگردراصل یہ عتبہ ہی کابیٹاہے) پس اگر عبدالرحمن حضرت سودہ کے بھائی نہ سمجھے جاتےبوجہ اس کے کہ ان کے والد کے یہاں پیدا ہوئے تھےتوآپ حضرت سودہ کوپردہ کاحکم کیوں دیتے واللہ اعلم۔(اس مقام پر)سب سے پہلے ابن مندہ سے غلطی ہوئی انھوں نے زمعہ کوقریشی لکھادیکھا اس وجہ سے ان کے خیال میں یہ بات آگئی کہ یہ زمعہ اسوداسدی کے بیٹے ہیں کیوں کہ اسوداسدی (قریش میں)زیادہ مشہورتھےابونعیم نے بھی ابن مندہ ہی کی پیروی کی ہے لیکن ان دونوں کواگریہ معلوم ہوجاتاکہ بنی عامر بن لوی سب قریشی ہیں توہرگزایسانہ کہتے حالاں کہ یہ لوگ قریش ظواہر سے ہیں اور کعب بن لوی کاخاندان قریش بطاح سے ہے۔زبیربن بکارنے بھی ان کا ذکرکیاہے اورکہاہے کہ قیس بن عبدشمس عامری سے زمعہ پیداہوئے اورزمعہ سے عبدبن زمعہ اورعبدالرحمن بن زمعہ پیداہوئےیہ وہی عبدالرحمن ہیں کہ ان کی بابت عبدبن زمعہ نے فتح مکہ کے سال سعد بن ابی وقاص سے جھگڑاکیاتھا۔پھربیان کیا کہ ام المومنین سودہ بنت زمعہ سکران بن عمرکی زوجہ تھیں جب سکران نے وفات پائی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ نکاح کرلیا۔یہ قول بھی ہمارے بیان کی تائید کرتاہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)