بن زیدبن امیہ بن زیدبن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس۔ابن مندہ اورابونعیم نے اسی طرح ان کا نسب بیان کیا ہے ابوعمرنے کہا ہے کہ یہ عبدالرحمن بن زبیر بن باطیا قریظی ہیں امیرابونصرنے دونوں طرح سے ان کا نسب بیان کیاہے۔اوراس بات پرسب نے اتفاق کیاہے انھیں عبدالرحمن نے رفاعہ قرظی کی مطلقہ عورت سے نکاح کیاتھا(ایک دن)وہ عورت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے (عبدالرحمن کی شکایت کی اور)کہاکہ عبدالرحمن کے پاس چیز۱؎ہے وہ میرے کپڑے کے کنارہ کی مثل ہے۔ہم کو ابوالفرح یحییٰ بن محمود اورابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند وں سے (جو)مسلم بن حجاج تک (پہنچتی (ہےخبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ اورعمرونافذنے بیان کیاوہ دونوں کہتے تھے ہم سے سفیان نے بیان کیا اور انھوں نےزہری سے انھوں نےعروہ بن زبیرسےانھوں حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کی ہے کہ وہ فرماتی تھیں رفاعہ قرظی کی بی بی رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئیں اورعرض کیا کہ میں رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی انھوں نے مجھ کو طلاق مغلظہ دے دی میں نے عبدالرحمن بن زبیرسے نکاح کرلیامگران کے پاس جوچیز ہے وہ میرے کپڑے کے مانندہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کیااورفرمایاکیااب تم پھررفاعہ کے پاس جاناچاہتی ہو یہ نہیں ہوسکتا تا وقتیکہ تم عبدالرحمن کی چاشنی نہ چکھ لو اوروہ تمھاری چاشنی نے چکھ لیں۔اس حدیث کو ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے بھی اسی طرح روایت کیاہے جیسا کہ ہم نے ذکرکیاہے اورمسوربن رفاعہ نے زبیربن عبدالرحمن بن زبیرسے انھوں نے اپنے والدسےبھی اسی طرح روایت کیاہے۔محمد بن اسحاق نے اس عورت کانام تمیمیہ اوربعض نے سہیمہ بیان کیاہےاور بعض سوائے ان دونوں ناموں کے اورنام بیان کرتے ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔زبیربفتح زاء معجمہ عبدالرحمں کے والداورزبیربضم زائے معجمہ فتح پائے تحتانی عروہ کے والد ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)