بعض لوگوں نے ان کو ابن سحان کہاہے یہ بنی انیف کے بھائی تھے یہ (بنی انیف)قبیلہ بلی کی شاخ ہےیہ وہ شخص ہیں جنھوں نے ایک صاع خرمے خیرات دیے تھے اور منافقوں ان پرطعنہ زنی کی تھی۔ان کی کنیت ابوعقیل تھی محمد بن سائب نے ابوصالح سے انھوں نے عبداللہ بن عباس سے اللہ تعالیٰ کے اس قول الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقات(کی تفسیر میں روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ پڑھااور لوگوں کوصدقہ دینے کی ترغیب دلائی اوران کو مستعد کیا۔چنانچہ ابوعقیل جن کا نام عبدالرحمن تھااوربنی انیف کے بھائی تھے ایک صاع چھوہارےلائے اورعرض کیا کہ یارسول اللہ میں نے اپنی تمام رات پانی بھرنے میں ختم کردی جس کے عوض مجھ کودوصاع چھوہارے ملے تھے ان میں سے ایک صاع چھوہارے تو اپنے گھرکے واسطے چھوڑآیااور ایک صاع چھوہاراپنے پروردگار عزوجل کوقرض دیتاہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوحکم دیا کہ یہ چھوہارے صدقے کے چھوہاروں میں ڈال دو پھرمنافقوں نے عبدالرحمن پر طعنہ زنی کی(کہ ایک صاع چھوہارےلانے کی کیا ضرورت تھی)پس یہ آیت نازل ہوئی بشر بن عبداللہ بن مکنف بن محیصہ نے سہل بن ابوحثمہ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (ایک روز)مکان سے باہرتشریف لائے اور آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن سہل بھی تھے اور ان کوسانپ نے کاٹ لیاتھاعمروبن حزم نے کچھ ان پرپڑھ کردم کردیا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نےلکھاہےابونعیم نے ان عبدالرحمن کی نسبت بھی لکھا ہے کہ انھیں سانپ نے کاٹاتھااور عبدالرحمن ابن سہل کی نسبت بھی لکھاہے کہ ان کوسانپ نے کاٹاتھامگرابن مندہ نے فقط انھیں عبدالرحمن بن سیحان کی نسبت سانپ کا کاٹناذکرکیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)