۔موسیٰ کے والد ہیں۔حعید بن عبدالرحمن نے موسیٰ بن عبدالرحمن خطمی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے محمد بن کعب قرظی کواپنے والد سے پوچھتے ہوئے سنا کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے قماربازی کی بابت کیاسناہے ان کے والد نے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے
۱؎یہ ایک نہایت لطف وکرم کاخطاب ہے تمام گناہوں کی بخشش کاپروانہ ہے ایسالطف وکرم کا خطاب صرف اسی شخص کے ساتھ ہوتاتھاجسکی آئندہ زندگی کی حالت اللہ ورسول نے جانچ لی ہوتی تھی اہل بدرکے لیے بھی اس قسم کاجملہ ارشادہواہے کہ اب جوچاہے کرو میں تمھیں بخش چکا۱۲۔
فرمایاجس آدمی نے جواکھیلا پھرنمازاداکرنےکےلیےکھڑا ہواتو اس کی حالت مثل اس شخص کے ہے جوپیپ سے وضوکرے اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ نماز اس کی مقبول نہ ہوگی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے اورابوموسیٰ نے عبدالرحمن بن حبیب خطمی کا تذکرہ لکھا ہے حالاں کہ ان کا تذکرہ اوپرہوچکا مگر ان کے تذکرہ میں کوئی بات ایسی نہیں بیان ہوئی جس سے معلوم ہوتا کہ یہ عبدالرحمن حبیب کے بیٹے ہیں یااورکوئی ہیں لیکن غالب گمان یہ ہے کہ ابوموسیٰ نے جو ابن مندہ پر استدراک کیا ہے تو یہی سمجھ کر کہ یہ عبدالرحمن (حبیب کے بیٹے نہیں بلکہ)کوئی اور ہیں واللہ اعلم۔وہ حال ان کا بیان نہ کیا جس سے ظاہر ہوتا کہ یہ عبدالرحمن خطمی ہیں یادوسرے۔غالب گمان یہ ہے کہ اس خدشہ کا ان کو استدراک نہیں ہوا۔اورسمجھ لیا کہ یہ عبدالرحمن دوسرےہیں اور وہ عبدالرحمن خطمی دوسرے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)