۔حضرت ام المومنین ام حبیبہ کے غلام تھے۔انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوپایا تھا۔ عمربن عثمان بن ولید بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے کہ مجھ کو میرے والد نے اور نیز میرے
۱؎مطلب یہ ہے کہ وہ نامرد ہیں ان کاعضومخصوص بے کارہے اسی مضمون کوکنایہ میں اداکررہی ہیں۱۲۔
دوسرے عزیزوں نے عبدالرحمن زجاج سے انھوں نے ام المومنین ام حبیبہ سے نقل کرکے خبردی کہ وہ فرماتی تھیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اورعبدالرحمن میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھےاوران کے ہاتھ میں ایک پیالہ پانی سے بھراہواتھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اے ام حبیبہ یہ کون ہے میں نے کہا میراغلام ہے اس کے آزادکرنے کی مجھے اجازت دیجیے توآپ نے آزادکرنے کی اجازت دے دی ابونعیم نے کہاہے کہ ان کا ذکربعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے کیاہے اوریہ گمان کیاہے کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے مگران کا شمار تابعین میں ہے اورانھوں نے اپنی سند سے (جو) عبداللہ بن مسلم بن ہرفرتک (پہنچتی ہے)انھوں نے عبدالرحمن زجاج سے روایت کی ہے کہ میں نے شیبہ بن عثمان سے کہالوگ کہتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے مگرکعبہ کے اندر آپ نے ۱؎ نماز نہیں پڑھی توشیبہ نے کہاوہ لوگ جھوٹے ہیں ۔میرے والد حضرت پرفداہوجائیں جب آپ کعبہ میں تشریف لے گئے توعمودین کے درمیان آپ نے نمازاداکی۔پھراپنی پشت وشکم سے اس کو مس فرمایا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)