ابن عمر و بن احوص۔ہمیں عبداللہ بن احمد خطیب نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں طراد بن محمد زینبی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں بلالی حفارنےحسین بن یحییٰ بن عباس سے انھوں نے حسن بن محمد بن صباح سے انھوں نے عبیدہ بن حمیدسے انھوں نے یزید بن ابی زیاد سے انھوں نے سلیمان بن عمرو بن احوص سے انھوں نے اپنی والدہ سے روایت کرکے خبردی کہ ہو کہتی تھیں میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرہ العقبہ کے پاس سواری پردیکھا آپ فرمارہے تھے کہ اے لوگو جو شخص حجرہ کو کنکر یاں مارے تو اسے چاہیے کہ خذف کی کنکریوں سے مارے وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان میں کنکریاں دیکھیں پھر آپ نے کنکریاں ماریں اور سب لوگوں نے ماریں پھرآپ لوٹ گئے اس کے بعد ایک عورت اپنے لڑکے کو لے کر آئی اس لڑکے کو کچھ بیماری تھی پھراس عورت نے کہاکہ اے نبی اللہ میرا بیٹایہ ہے پس اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ ایک خیمہ میں گئی اور وہاں سے پتھر کی ایک لگن لے آئی اس میں پانی تھا حضرت نے اس پانی کو اپنے ہاتھ میں لے کر اس لگن میں کلی کی اور اس میں دعا پڑھ دی اور یہ پانی اس عورت کو دے دیا اورفرمایا کہ یہ پانی اس لڑکے پلانا اور اسی میں اس کو غسل دے دینا سلیمان کی ماں کہتی تھیں کہ میں اس عورت کے پیچھے پیچھے گئی اور میں نے کہا کہ تھوڑا پانی اس میں سے مجھے بھی دو اس نے کہا لے لو تو میں نے ایک چلو بھرکرلے لیااور میں نے وہ پانی اپنے بیٹے عبداللہ کوپلایاپس عبداللہ نے بڑی عمر پائی اور جس قدر اللہ نے چاہا ان سے نیکیاں ظہور میں آئیں وہ یہ بھی کہتی تھیں کہ میں اس عورت سے پھرملی تو اس نے مجھ سے بیان کیا کہ اس کا لڑکا صحت پاگیااوروہ ایسا اچھالڑکا ہے کہ اس سے بہتر کوئی اورلڑکا نہیں ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔