لیثی۔کنیت ان کی ابوعائشہ ہے۔ان سے روایت ہے کہ یہ کہتے تھے میں زمانہ جاہلیت میں پیداہواتھا میرے والد نے میرے عقیقہ میں ایک گھوڑا ذبح کیا تھا۔مگرسنداس حدیث کی صحیح نہیں ہے۔اس میں اختلاف ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئے تھے یا نہیں مسلمہ بن علقمہ نے داؤد بن ابی ہند سے انھوں نے ابوجرب بن ابی اسودسے انھوں نے عبداللہ بن فضار سے روایت کی ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آئے تھے نیز اس کو خالد واسطی نے زہیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے انھوں نے داؤد بن ابیحرب سے انھوں نے عبداللہ بن فضالہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اوریہی صحیح ہے یہ ابوعمرکاقول ہے اور ابن مندہ اورابونعیم نے کہا ہے کہ ان کا صحابی ہونا صحیح نہیں ان کاشمار تابعین میں ہے بعض لوگوں نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے۔خلیفہ نے کہا کہ عبداللہ بن فضالہ بصرہ کے قاضی تھے۔ابوعمر نے کہاہے کہ جس قدر حدیثیں انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں وہ محدثین کے نزدیک مرسل ہیں باوجودیکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں گئے تھے ان کے والد کے صحابی ہونے میں اختلاف نہیں ان کا تذکرہ انشاء اللہ تعالیٰ فضالہ کے نام میں آئےگا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)