۔مجہول شخص ہیں۔ان سے عام بن عبدالاسود نے روایت کی ہے ان کا شمار بصرہ کے بدویوں میں ہے۔عبدالرحمٰن بن حکم بن براء بن قبیصہ ثقفی نے اپنے والد سے انھوں نے عامر بن عبدالاسود عبقی سے انھوں نے عبداللہ بن غسیل سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جارہاتھا کہ آپ کا گذر حضرت عباس پرہوا آپ نے فرمایا کہ اے چچا اپنے لڑکوں کو میرے پیچھے لئے ہوئے چلے آؤ چنانچہ وہ اپنے چھ لڑکوں کو ساتھ لیکے چلے فضل اور عبداللہ اور عبیداللہ اور قثم اور معبد اور عبدالرحمٰن۔پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک گھر میں داخل کیا اورایک سیاہ چادر جس میں سرخ دھاریاں تھیں ان لوگوں پرڈال دی اور فرمایایا اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اورمیری عزت ہیں تو ان کو آگ میں چھپا لے جس طرح میں نے ان کو اس کملی سے چھپایاپس گھر میں جس قدر درودیوار تھے سب سے آمین کی آواز آنے لگی ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھا ہے میں کہتاہوں کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر انصاری کوابن غسیل اس وجہ سے کہتے ہیں کہ ان کے والد حنظلہ احد کے دن جب شہید ہوئے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے ان کو غسل دے رہے ہیں۔لہذا ان کے بیٹے کوابن الغسیل کہتے ہیں۔یہ بھی صحابی ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)