کنیت ابوریحانہ۔بعض لوگ ان کا نام شمعون بتاتے ہیں یہ قبیلۂ ازد کے ایک شخص تھے۔ مقام ایلیا (بیت المقدس) میں وعظ کہاکرتے تھے صاحب کشف و کرامات تھے ان سے کریب بن ابرہہ نے اورثوبان بن شہر نے اورہثیم نے اورعبادہ بن نسی نے روایت کی ہے یہ ابونعیم کا قول ہے اور ابن مندہ نے کہاہے کہ یہ قبیلئہ بنی نمیر سے ہیں جوبنی ثعلبہ بن یربوع کی ایک شاخ ہے۔شہربن حوشب نے ابوریحانہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابخار جہنم کی سانس سے پیداہوتاہے مومن کے لئے آتش دوزخ سے صرف اتنا ہی حصہ مقرر ہےہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً اپنی سند سے ابوبکر بن ابی عاصم تک خبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابوعمیر نے ضمرہ سے انھوں نے ابن عطاء سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ایک مرتبہ ابوریحانہ کودریاکاسفرپیش آیا دریا کی طغیانی سے انھیں سخت تکلیف ہوئی تو انھوں نے کہااے دریا ٹھیرجاتوتوایک حبشی غلام ہے پس وہ دریاٹھیرگیایہاں تک کہ مثل روغن زیتون کے ہوگیا۔ایک مرتبہ ان کی سوئی گرپڑی انھوں نےکہا اے میرے پروردگار میں تجھ سے اصرار کے ساتھ کہتاہوں کہ میری سوئی مجھے واپس دوسوئی نمایاں ہوگئی اور انھوں نے اس کواٹھالیاان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھا ہے میں کہتاہوں کہ بعض علماء نے کہا ہے کہ عبداللہ بن مطر جن کی کنیت ابوریحانہ ہے وہی شخص ہیں جن کولوگ شمعون ابوریحانہ کہتے ہیں یہ بیت المقدس میں وعظ کہاکرتے تھے صاحب کرامات تھے اورایک دوسرے ابوریحانہ میں ان کا ذکربھی عبداللہ بن مطر ہےوہ تابعی ہیں بصرہ کے رہنے والے ہیں حضرت ابن عمراور حضرت سفینہ سے روایت کرتے ہیں ان دونوں کاذکرائمہ محدثین نے مثل امام مسلم اورابن ابی حاتم کے کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)