ابن مطیع بن اسود بن حارثہ بن نضلہ بن عوف بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب قریشی عدوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیداہوئے تھے حضرت نے ان کی تحنیک۱؎ کی تھی جب اہل مدینہ نے زمانہ یزید بن معاویہ میں بنی امیہ کو مدینہ سے نکال دیا اوریزید کی بیعت توڑدی تو یہ عبداللہ بن مطیع قریش کے سردارتھےجب واقعہ حرہ میں اہل شام کواہل مدینہ پرفتح حاصل ہوئی تو یہ عبداللہ بن مطیع بھاگ کر مکہ میں عبداللہ بن زبیرسے جاملے اوران کے ساتھ محاصرہ میں شریک تھے جبکہ ان لوگوں
۱؎حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ کامعمول تھا جب کسی کے یہا ں بچہ پیداہوتاتھا تو اس کو حضورنبوی میں لے جاتے آپ اس بچہ کو گود میں لیتے دعادیتے اورکھجورچباکر اپنے دہن مبارک سے اس کے منہ میں ڈال دیتے اسی کو تحنیک کہتے ہیں۔
کااہل شام نے واقعہ حرہ میں محاصرہ کرلیاتھااور یہ عبداللہ بن مطیع انھیں کے پاس رہے یہاں تک حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیرکامکہ میں عبدالمالک بن مروان کے زمانہ میں محاصرہ کرلیا تھا۔ پس اس وقت عبداللہ بن مطیع عبداللہ بن زبیر کے ساتھ ہوکر مقابلہ کرتے تھے اوریہ شعر پڑھتے تھے ؎
۱؎ اناالذی فررت یوم الحرہ والحر لایفتر الاسرہ یاجندالکرۃ بعدالفرہ لاجرین کرۃ بفرہ
اورعبداللہ بن مطیع عبداللہ بن زبیر(یہی)کےساتھ مقتول ہوئے عبداللہ بن مطیع قریش کے بڑے بہادر اورمضبوط لوگوں میں تھے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ)روایت کی ہے کہ آپ فرماتے تھے کون ایساشخص ہے کہ جس کو بزرگی کاعہدہ چاہیے چھوٹاہویابڑا دیاجاوے پھراس کو وہ قبول نہ کرے۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ابونعیم نے کہاہے کہ عبداللہ بن مطیع ابن اسود
قریشی خاندان عبلات سے ہیں جوقبیلۂ بنی عدی کی ایک شاخ ہے۔اورابونعیم نے (یہ بھی)کہاہے کہ زید بن اسلم نے اپنے والدسے روایت کرکے یہ بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن مطیع خاندان عبلات سے ہیں ابن عمرکے گروہ سے۔
میں کہتاہوں کہ ابونعیم کے اس قول کا کہ وہ خاندان عبلات سے ہیں(کوئی)مطلب سمجھ میں نہیں آتا اس لیے کہ عبلات توامیہ صغری ابن عبدشمس کی اولاد کہلاتے ہیں ۔اوروہ قبیلہ بنی عدی سے نہیں ہیں۔واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)