۔ان کی کنیت ابومنتفق ہے ۔لشکری ہیں اوربعض لوگوں نے کہا ہے کہ سلمی ہیں کوفی ہیں۔ ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے ان سے ان کے لڑکے مغیرہ نے حدیث روایت کی ہے۔ محمدبن حجاوہ نے مغیربن عبداللہ لشکری سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں کوفہ میں گیا۔پس وہاں ایک مسجد میں (نماز کے لیے)گیااتفاقی اس مسجد میں ایک شخص تھے جن کولوگ ابن منتفق کہاکرتے تھے تووہ شخص بیان کررہے تھے کہ میرے نزدیک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کیے گئے تومیں آپ کی خدمت میں حاضرہوا اس وقت آپ عرفات میں تھے پس میں نے آپ کے حضورمیں جانے کی بہت کوشش کی یہاں تک کہ آپ کے پاس پہنچ گیا اس وقت لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے علیحدہ ہوجاؤتاکہ راستہ کھل جائے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایاکہ تم(اس)شخص کو پکارونہ معلوم اس کی کیا حاجت ہے چنانچہ (میں پہنچااور) میں نے آپ کی اونٹنی کی باگ کوتھام لیا اور یہ عرض کیاکہ یارسول اللہ میں دوچیز آپ سے دریافت کرتاہوں (اول تویہ کہ) کون چیز مجھ کو جہنم سے بچائے گی اور (دوسری بات یہ کہ)کون بات مجھے جنت میں داخل کرے گی اس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ اگرچہ تم نے مختصربات پوچھی مگردرحقیقت بہت بڑی بات پوچھی (اچھاسنواور) میری بات کو یاد کرلوجس وقت اللہ کی عبادت کروتو اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرو اور فرض نمازوں کواداکرو اورزکوٰۃ واجبہ کودیاکرو اوررمضان کا روزہ رکھو۔اورتم اپنے ساتھ لوگوں کے جس معاملے کو اچھاسمجھتےہو وہی معاملہ تم بھی لوگوں کے ساتھ کیاکرو۔اوراپنے ساتھ لوگوں کے جس معاملے کو براسمجھتے ہو اس کو تم بھی لوگوں کے ساتھ نہ برتو۔اس کے بعد انھوں نے اونٹنی کی باگ چھوڑ دی اور اس حدیث کو اسحاق اوریونس اور اسراسیل یعنی مغیرہ کے دونوں بیٹوں نے روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ پھرعبداللہ لشکری کے تذکرہ میں کیاجائے گا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)