۔ابوموسیٰ نےکہاہے کہ میں نے ایساہی ان (کے نسب)کوابوالحسن یعنی محمد بن قاسم فارسی کی کتاب موسوم بہ الاسباب الجالبہ للرزق میں پایا۔اسی کتاب میں ابوالحسن نے اپنی سند کے ساتھ احمد بن علی بن مثنی سے انھوں نے ابوربیع سے انھوں نے سلام بن سلیم سے انھوں نے معاذ بن قرّہ سے انھوں نے عبداللہ بن مظفرسے روایت کرکے یہ بیان کیا ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن )فرمایاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ (اپنے بندوں کو مخاطب کرکے)فرماتاہے کہ اے ابن آدم میری عبادت کے لیے تم(ہرکام سے فارغ ہوجاؤ توہم تمھارے قلب کوغنا سے اور تمھارے دونوں ہاتھوں کو رزق سےبھردیں گے۔اے ابن آدم ہم سے دورنہ ہو ورنہ ہم تمہارے
۱؎ ہم وہی ہیں جو کہ واقعۂ حرہ کے دن بھاگ گئے تھے:اور(حرہ یعنی)گرمی (سال بھر میں)ایک ہی دفعہ جاتی ہے:کیااچھی وہ بہادری اورلڑائی ہے جوکہ بعد فرار کے ہو:پس آج ہم اپنی (اس) بہادری کواس فرار کا عوض بناتے ہیں:
قلب کو فقر سے بھردیں گے اور تمھارے دونوں ہاتھوں کوکاموں میں مشغول کردیں گے ابوالحسن نے لکھا ہے کہ ہم نے اس (حدیث میں عبداللہ بن مظفر ہے)کواسی طرح(یعنی راوی حدیث)پایا ہے مگر(فی الواقع) بات یہ ہے کہ راوی اس حدیث کے معاویہ بن قرہ ہیں اورابویعلی یعنی احمد بن علی وغیرہ کو ابوربیع سے ایسی سند کے ساتھ معاویہ بن قرہ سے اوران کو معقل بن یسار سے یہ حدیث ملی ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)