ابن قیس خزاعی۔ابونعیم نے اپنی سند سے یزید بن عیاض سے انھوں نے اعرج سے انھوں نے عبداللہ بن قیس خزاعی سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوشخص دکھانے سنانے کے لیے کوئی کام کرے وہ اللہ کے غضب میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کام سے بعض آئے۔ ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے اور ابوعمر نے کہاہے کہ یہ خزاعی ہیں مگربعض لوگوں نے ان کو اسلمی لکھا ہے۔
میں کہتا ہے کہ ابن مندہ نے اس حدیث کو عبداللہ بن قیس اسلمی کے تذکرہ میں لکھا ہے اور ہم بھی اس کو وہیں لکھ چکے ہیں مگرابونعیم نے اس حدیث کو وہاں نہیں لکھا کیوں کہ یہ ان کو دو شخص سمجھتے ہیں۔اسی لیے انھوں نے عبداللہ بن قیس اسلمی کے تذکرہ میں صرف یہ حدیث لکھی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی غفار کے کسی شخص سے اس کا حصہ جو خیبر کے مال غنیمت سے اس کو ملاتھا مول لیا اور ابوعمران دونوں کو ایک سمجھتے ہیں اسی واسطے انھوں نے کہا ہے کہ عبداللہ بن قیس خزاعی اور بعض لوگ ان کو اسلمی کہتے ہیں اور انھوں نے ان کے تذکرہ میں حصہ خیبروالی حدیث بھی لکھی ہے اور کہا ہے کہ ان کے متعلق ایک حدیث اوربھی ہے۔میں بھی ان دونوں کو ایک سمجھتا ہوں انھیں کو بعض لوگ خزاعی کہتے ہیں اور بعض لوگ اسلمی۔ابوعمر کے کلام کی تائید میرے قول سے بھی ہوتی ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)