اسلمی۔یزید بن عیاض نے اعرج سے انھوں نے عبداللہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جو شخص بغرض ریا ظاہری کوئی کام کرے اس پر اللہ عزوجل کا غضب ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کام کو چھوڑدے۔یہ ابن مندہ کا قول ہے ابونعیم نے ان سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی غفار کے ایک شخص سے اس کا حصہ جوخیبر میں تھا ایک اونٹ کے عوض میں مول لیا اس شخص سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوچیز میں نے تجھ سے لی ہے وہ بہتر ہے اس چیز سے جو میں نے تجھے دی اب بھی تجھے اختیار ہے جو چاہے اپنا حصہ لے لے چاہے چھوڑدے اس شخص نے کہا میں لیے لیتا ہوں ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھا ہے ابن مندہ نے پہلی حدیث کو اسی تذکرہ میں لکھا ہے۔اورابونعیم نے عبداللہ بن قیس خزاعی کے تذکرہ میں لکھا ہے جن کا ذکر عنقریب ہوگا اور انھوں نے دوسری حدیث اس تذکرہ میں لکھی ہے واللہ اعلم۔مگر ابوعمر نے اس تذکرہ کو نہیں لکھاصرف خزاعی کے تذکرہ کو لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو اسلمی کہتے ہیں اور ان کی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے قبیلہ غفار کے ایک شخص سے اس کا حصہ مول لیا ہم بعد اس تذکرہ کے انشاء اللہ تعالیٰ ان کا تذکرہ لکھیں گے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)