ابن قرط ازدی شمالی۔زمانہ جاہلیت میں ان کا نام شیطان تھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا یہ اور ان کے بھائی عبدالرحمٰن دونوں صحابی ہیں۔یرموک میں اور فتح دمشق میں شریک تھے یزید بن ابی سفیان نے ان کے ہاتھ اپناخط حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجاتھا۔ ان کا تذکرہ عبداللہ بن محمد بن ربیعہ نے اپنی کتاب فتوح الشام میں کیا ہے۔ابوعبیدہ نے ان کو دومرتبہ حمص کا حاکم بنایا اور یہ حمص کے حاکم رہے یہاں تک کہ حضرت ابوعبیدہ کی وفات ہوگئی بعد اس کے حضرت معاویہ نے بھی ان کو حمص کاحاکم مقرر کیاانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں روایت کی ہیں اور ان سے عصیف بن حارث اورعمروبن محصن اورسلیم بن عامر جنائری وغیرہم نے روایت کی ہے ہمیں یحییٰ بن محمد بن سعد نے اپنی سند سے ابوبکربن ابی عاصم سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن مثنی نے یحییٰ بن قطان سے انھوں نے ثور بن یزید سے انھوں نے راشد بن سعد سے انھوں نے عبداللہ بن یحییٰ سے انھوں نے عبداللہ بن قرط سے روایت کر کے بیان کیا وہ کہتے تھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام دنوں سے افضل خدا کے نزدیک قربانی کادن ہے اور وہ دن جس میں لوگ وقوف کرتے ہیں پھرپانچ یا چھ قربانی کے اونٹ رسول خدا
صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کیے گئے وہ اونٹ خودبخود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوتے جاتے تھے اور آپ ان کوذبح کرتے تھے پس جب وہ گر گئے توآپ نے آہستہ آواز سے ایک بات کہی جس کو میں نہیں سمجھا میں نے بعض ان لوگوں سے جوآپ کے قریب تھے پوچھاکہ حضرت نے کیا فرمایالوگوں نے کہا کہ یہ فرمایا کہ جو شخص چاہے دنیاسے بے تعلقی پیداکرے۔یہ عبداللہ سرزمین روم میں ۵۶ھ میں شہید ہوئے یہ ابن یونس کا قول ہے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)