اسدی۔ہمیں ابوجعفر بن سمین نے اپنی سند سے یونس بن بکیرتک خبردی وہ ابن اسحاق سے غزوہ حنین کے واقعات میں روایت کرتے تھے کہ انھوں نے کہاابوثواب بن زید نے جوقبیلۂ بن سعد بن بکر کی شاخ بنی ناضرہ کے ایک شخص تھے(حنین کے دن) یہ اشعار کہے تھے۔
۱؎ الاہل اتاک ان غلبت قریش ہوازن وانحطوب لہا شروط وکنا یاقریش اذا غضبنا
یجئی من انعضا ب دم عبیط وکنا یاقریش غضبنا کان الوفنافیہا سعوط
فاصبحناتسوقنا قریش
سیاق ایعریحد وہا النبیط
اس کے جواب میں عبداللہ وہب نے جو قبیلۂ بنی اسد کی شاخ بنی غنم کے ایک شخص تھے یہ اشعارکہے
۱؎ ترجمہ کیا تم نے کبھی سناہے کہ قریش قبیلۂ ہوازن پرغالب آگئے (جوآج تم اس کی آرزورکھتے ہو) ایسے ایسے کاموں کے لئے بڑے ہونے چاہییں ٘اے اہل قریش ہماری یہ حالت تھی کہ جب ہم کو غصہ آتاتھا تو مارے غصہ کے تازہ خون (ہمارے جسم سے ) ٹپکنے لگتا تھا ٘اے اہل قریش ہماری یہ حالت تھی کہ جب ہم کوغصہ آتا تھا تو(بے باکی کی یہ حالت ہوتی تھی کہ)گویا ہماری ناک میں ناس ہے ٘مگراب یہ حالت ہے کہ قریش ہم کو اس طرح ہانکتے ہیں جیسے قافلہ ہانکاجاتاہے اورقبیلہ نبیط کاشتربان حداء پڑھتاہے۔
۱؎بشرط اللہ نضرب مین لقینا کافضل مالقیت من الشروط وکنا یاہوازن حین نلقے
یجمعکم و جمع بنی قسی نحک البرک کالورق الخبیط اصبنا من سرانکم و ملنا
نبل الہام من علق عبیط نقتل فی المبائن والخلیط
فان یک قیس غیلان غضاباء فلاینفک یرغمہم سعوطی
ایساہی اس کو یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے نقل کرکے روایت کیا ہے مگرانھوں نے انکو قبیلہ بنی اسد کی شاخ بنی غنم سے گرداناہےاورا س کو ابن ہشام نے بکائی سے نقل کرکے (بھی)بیان کیاہے انھوں نے یوں کہاہے کہ ان اشعار کا جواب عبداللہ بن وہب نے دیاجوکہ قبیلہ بنی اسید کی شاخ بنی تمیم سے تھے واللہ اعلم۔اُسَیّد ضمہ ہمزہ اور فتح سین اور تشدید کے ساتھ ہے۔