بن زمعتہ بن الاسود بن المطلب بن اسد بن عبدالعزی بن قصی۔ان کی والدہ زینب ہیں جو کہ شیبہ بن ربیعتہ بن عبدشمس کی لڑکی ہیں۔قریشیہ ہیں۔ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ ان کے تذکرہ میں ہمارے بعض اصحاب نے یحییٰ بن عبداللہ بن حارث سے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ وہ کہتے تھے کہ فتح مکہ کے دن جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کےپاس تشریف لائے تو سعدبن عبادہ نے یہ عرض کیا کہ ہم نے قریش کی عورتوں میں وہ چیز نہ دیکھی جو کہ بھلائی میں شمارکی جائے تو اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ کیا تم نے بنی امیہ بن مغیرہ کی لڑکیوں کودیکھاہےکیاتم نے قریبہ کودیکھا ہےکیاتم نے ہندہ کودیکھا ہے ضرورتم نے انھیں کو دیکھا ہوگا ان لوگوں کو اپنے باپ بیٹوں کی مصیبت پہنچی ہے۔بعض کہنے والوں نے کہا ہے کا ان کا صحابی ہونا صحیح نہیں ہے اس لیے کہ ان کے والد ابن مسعود سے روایت کرکے حدیث بیان کرتے ہیں اور وہ بھتیجے ہیں عبداللہ بن رفعہ بن اسود کے۔اگریہ حدیث صحیح ہوگی تو یہ واقعہ حجاب ہونے کے قبل کاہوگاورنہ یہ حدیث منکر ہے اس کا صحیح ہونا ثابت نہیں۔عبداللہ واقعہ جمیل کے دن شہید ہوئے یا واقعہ دار کے دن۔اس کو زبیر
۱؎ترجمہ خداکی مدد سے ہم اپنے حریف کوماریں گے اور ایساماریں گے کہ بڑابہادر بھی ویساہی مارے گا ٘اے اہل ہوازن جب ہم کسی سے مقابلہ کرتے ہیں تواس کے سرکوخون سے ترکردیتے ہیں ٘ہم نےتمہارے بہت سے سرداروں کوقید کیا اورتمھارے دوست احباب کو بھی قتل کیا ٘پس اب اگر قبیلۂ قیس غیلان کے لوگوں کو غصہ آیا ہے تو میری ایک چھینک ان کوذلیل کردے گی۱۲۔
نےکہاہے۔ان کی اولاد کا سلسلہ سوائے لڑکیوں کے ان کے بعد منقطع ہوگیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)