ابن کعب بن عمروبن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار۔انصاری خزرجی نجاری ثم المازنی۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے اور بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مال غنیمت کی حفاظت کےلیے مامورتھےتمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک رہے۔اور بدر کے علاوہ دوسرے غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خمس پر متعین رہے۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابویحییٰ۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورابونعیم اور ابوموسیٰ نے کہا ہے کہ بدر میں شریک تھے یہ نہیں بیان کیاکہ خمس پر متعین تھے کیوں کہ ابونعیم اورابن مندہ نے بیان کیا ہے کہ خمس پروہ عبداللہ بن کعب متعین تھے جن کا ذکر اوپرہوچکا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ابوعمرنے کہا ہے کہ ان کی وفات ۳۰ھ میں مدینہ میں ہوئی اور حضرت عثمان نے ان کے جنازہ کے نمازپڑھائی۔
میں کہتاہوں کہ ابونعیم نے ان عبداللہ کو ان عبداللہ کے علاوہ دوسرا شخص قراردیا ہے جن کا ذکر اوپر ہوچکا پہلے کی نسبت لکھا ہے کہ وہ مال غنیمت کی حفاظت پرمامورتھے اور دوسرے کی نسبت یہ لکھا ہےکہ وہ بدرمیں شریک تھے مگر کسی کی وفات کونہیں بیان کیا اور ابن مندہ نے دوسرے کوذکرہی نہیں کیا بلکہ پہلے ہی کی نسبت لکھا ہے کہ وہ مال غنیمت کی حفاظت پرمامور تھےاور ان کی وفات کا حال بھی بیان کیا ہے اورابوعمر نےپہلے کو ذکرنہیں کیا صرف دوسرے ہی کوذکرکیاہے اور انھیں کی نسبت لکھا ہے کہ مال غنیمت کی حفاظت پرمامور تھے اور ۳۰ھ میں ان کی وفات ہوئی ابونعیم اور ابن مندہ نے پہلے کی نسبت ابوالحارث بیان کی ہے اورابوعمرنے یہ کنیت دوسرے کی بیان کی ہے اور ابن کلبی نے ان کا تذکرہ اس طرح لکھا ہے عبداللہ بن کعب بن عمرو ابن عوف بن مبذول بدر میں شریک تھے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بدرمیں مال غنیمت کی حفاظت پر مقرر کیاتھا ابن کلبی نے بھی ابوعمر ہی کی موافقت کی ہے اورپہلے کو ذکر نہیں کیاہاں حبیب بن کعب بن زید بن عاصم بن عمروکاذکرکیاہے جن کاتذکرہ اوپرہوچکامگرصحیح یہ ہے کہ ابوالحارث عبداللہ بن کعب بن عمرو بن عوف کی کنیت ہے اور انھیں کورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس پر متعین کیا تھا اور انھیں کے جنازہ کی نماز حضرت عثمان نے پڑھائی تھی۔علاوہ اس کے ابواحمد عسکری نے عبداللہ بن کعب بن عاصم کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ ابن ابی خثیمہ نے ان کوذکرکیاہے کنیت ان کی ابوالحارث ہے غزوۂ بدرمیں خمس پر متعین تھے۳۳ھ میں وفات پائی اور حضرت عثمان نے ان کے جنازے کی نماز پڑھائی۔اس میں شک نہیں ہے کہ ابن مندہ اور ابونعیم نے بھی جوکچھ لکھا ہے ابن ابی خثیمہ سے نقل کیا ہے مگرابونعیم سے تعجب ہے کہ انھوں نے عبداللہ بن زید بن عمرو بن مازن کے ذکر میں جن کا تذکرہ اوپرہوچکا ابن مندہ کے کلام کونقل کیا ہے اور ابن مندہ کی غلطی بیان کی ہے اور کہا ہے کہ جو شخص مال غنیمت کی حفاظت پرمامورتھےوہ عبداللہ بن کعب بن وعمرو بن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار ہیں اور یہاں انھوں نے مال غنیمت کا محافظ عبداللہ بن کعب بن زید بن عاصم کوبیان کیا ہے خودہی اپنے قول کی مخالفت کرگئے واللہ اعلم۔