ابن معتم۔یہ(جنگ) قادسیہ کے دن لشکر کے ایک جانب کے سردارتھے پھرعراق سے ان کوسعد بن ابی وقاص نے مقام تکریت بھیجا(اس وقت) ان کے ہمراہ عرفجہ بن ہرثمہ اورربعی بن افکل بھی تھے تکریت میں بہت سے لوگ روم وعرب کے تھےپس(اللہ نے)تکریت کوفتح دی اس کے بعد عبداللہ بن معتم نے ربعی بن افکل کونینوٰی اورموصل کی جانب (فتح کےلیے)بھیجاپس انھوں نے ان دونوں کو بھی فتح کرلیاتوعبداللہ بن معتم نے موصل کاحاکم ربعی بن افکل کوبنادیااورعرفجہ بن ہرثمہ کوخراج وصول کرنے کے لیے مقررکردیا۔یہ قول ابن اسحاق کا ہے۔اوربعض لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شخص جنھوں نے موصل کوفتح کیا ان کو(حضرت)عمربن خطاب نے موصل کے فتح کے لیے بھیجاتھاانھوں نے ۲۰ھ میں اس کو فتح کیاونیز اس میں بہت سے اقوال ہیں عبداللہ بن معتم اور زہرۃ بن حویتہ قادسیہ سے لے کریمن تک سعد بن ابی وقاص کے آگے تھےابواحمد عسکری نے کہا ہےکہ ان کے والدکانام معتمر۔رے کے ساتھ تھا اوروہ صحابی تھےاوربعض لوگوں نے معتم بغیر رے کے بیان کیاہے واللہ اعلم۔امیرابونصر نے بیان کیاہے کہ جن کے والد کانام معتم ضمہ میم (اول) اورتااورمیم مشدد ہ ثانی کے ساتھ ہے پس وہی عبداللہ بن معتم ہیں اورابوزکریا یعنی یزید بن ایاس نے بیان کیا ہےکہ عبداللہ بن معتم عبسی وہ ہیں جنھوں نے موصل کوفتح کیاتھااوریہ سیف بن عمرسے (بھی)مروی ہے۔