قبیلہ غفار کے ہیں قدیم الصحبت ہیں یہ عمیر کے غلام ہیں اوپر سے (یعنی) ان کے بپ ددا کے وقت سے یہ غلامی چلی آرہی ہے ان کے نام میں لوگوں کا اختلاف ہے باوجود اس امر پر اتفاق کے کہ وہ قبیلہ غفار سے ہیں خلیفہ بن خیاط نے کہا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن عبدالملک ہے اور کلبی نے کہا ہے کہ آبی اللحم کا نام خلف بن مالک بن عبداللہ بن حارثہ بن غفار ہے ان کی اولاد میں سے حویرث بن عبداللہ بن مابی للحم ہیں کلبی نے حویرث کو آبی اللحم کی اولاد میں قرار دیا۔ اور ہیثم کہتے ہیں کہ ان کا نام خلف بن عبدالملک تھا اور بعض لوگ کہتیہیں کہ ان کا نام حویرث بن عبداللہ بن مالک بن عبداللہ بن ثعلبہ بن غفار تھا۔
اور ان کو آبی اللحم اس وجہ سے کہتے ہیں کہ (آبی اللحم کے معنی ہیں گوشت سے انکار کرنے والا ار وہ) جو جانور بتوںکے نام پر ذبح کیا جاتا تھا اس کا گوشت نہ کھاتے تھے اور بعض لوگ کہتیہیں کہ وہ بالکل گوشت نہ کھاتے تھے۔ رسول خدا ﷺکے ہمراہ خیبر میں شریک ہوئے تھے اور ان سے ان کے مولی عمیر نے روایت کی ہے۔
ہم سے ابو اسحاق ابراہیم بن محمد مران نے اور اسمعیل بن عبید اللہ بن علی نے اور ابو جعفر عبید اللہ بن علی بن علی بغدادی نے بیان کیا یہ سب لوگ کہتے تھے کہ ہمیں ابو الفتح عبدالملک بن ابی القاسم بن ابی سہل کروخی نے اپنی اسناد سے ۰امام) ابو عیسی بن محمد عیسی بن سورۃ ترمذی سے روایت کی کہ وہ کہتے تھے ہمیں قیتبہ بن سعید نے خبر دی وہ کہتیت ھے ہمیں لیث نے خالد بن یزید سے انھوں نے سعید بن ابی ہلال سے انھوں نے یزید بن عبداللہ سے انھوں نے عمیر مولی آبی اللحم سے انھوں نے حضرت آبی اللحم سے نقل کر کے خبر دی کہ حضرت آبی اللحم نے نبی ﷺ کو (مقام)احجار زیت میں استسقاء (٭استسقاء پانی برسنے کی دعا مانگنا) کرتے ہوئے دیکھا اور آپ اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے دعا مانگ رہے تھے۔ حضرت آبی اللحم جنگ خیبر میں شہید ہوئے۔ ان کو تینوں ۰یعنی حافظ ابن مندہ اور حافظ ابو نعیم اور امام ابن عبدالبر) نے لکھا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)