ابن عمارہ انصاری۔ انھوں نے رسول خدا ھ کے ہمراہ اپنے گھر میں دونوں قبلوں (٭یعنی بیت المقدس کی طرف اور بعد بیت المقدسکے منسوخ ہو جانے کے کعبہ کی طرف) کی طرف نماز پڑھی ہے۔ سعید بن عفیر نے یحیی بن ایوب سے انھوں نے عبدالرحمن بن رزین سے انھوں نے محمد بن یزید سے انھوں نے ایوب بن قطن سے انھوں نے عبادہ بن نسی سے انھوں نے ابی بن عمارہ انصاری سے روایت کی کہ انھوں نے کہا میرے گھر میں رسول خدا ﷺ نے نماز پڑھی تو میں نے پوچھا کہ یارسول اللہ کیا میں موزوں رپ مسح کروں آپ نے فرمایا ہں میں نے عرض کیا کہ ایک دن تک آپ نے فرمیا ہاں میں نے کہا اور دو دن آپ نے فرمایا ہاں میں نے کہا اور تین دن آپ نے فرمایا ہاں جب تک (اس حدیث پر عمل نہیں ہے کیوں کہ صحیح احادیث میں مقیم کے لئے ایک شب و روز اور مسافر کے لئے تین شب و روز تک مسح کی اجازت ہے) تمہار جی چاہے اس حدیث کو عمرو بن ربیع بن طارق نے یحیی بن ایوب سے رویت کیا ہے اور انھوں نے عبادہ بن نسی کو (درمیان سند میں) نہیں ذکر کیا۔ ابو عمر ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ اس حدیث کی سند میں اضطراب ہے اور بخاری نے تاریخ کبیر میں اس کو نہیں ذکر کیا کیوںکہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ غلطی ہے یہ واقعہ ابی بن ام حرام کا ہے ابن عبلہ نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور انھوں نے ذکر کیا ہے کہ میں نے ان کو دیکھا ہے اور ان سے حدیث سنی ہے ابی بن ام حرام کا نام عبداللہ ہے انشاء الہ وہ اپنے باب یں مذکور ہوگا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)