ابن مالک حرشی اور بعض لوگ کہتے ہیں عامری یہ ابو عمر (ابن عبدالبر۹ کا ول ہے ار ابن مندہ اور ابو نعیم کہتے ہیں کہ قشیری عامری پس یہ سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ وہ عامر بن صعصعہ کے قبیلہ سے ہیں اب ان کے بعد اختلاف ہے کیوں کہ (اگر ان کو خوشی کہا جائے تو یہ حریش کی اولاد سے ہوں گے اور اگر قشیری کہا جائے تو قشیر کی اولاد سے ہوں گے اور) حریش اور قشیر دونوں بھائی ہیں اور دونوں کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ بن معاویہ بن بکر بن ہوازن بن منصور بن عکرمہ بن خصفہ بن قیس غیلان بن مضر کے بیٹے ہیں۔
یہ ابی بصری ہیں ان کی ایک حدیث وہ ہے جو ہمس ے ابو الفضل عبداللہ بن احمد بن عبدالقاہر نے اپنیسند کے ساتھ ابودائود طیالسی سے نقل کر کے بیان کی وہ کہتے تھے ہم سے شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے زرارہ بن اوفی سے انھوں نے ابی بن مالک سے نقل کر کے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا پھر بھی وہ دوزخ میں گیا اس پر خدا لعنت کرے اور اسی کے مثل غندر نے اور علی بن جعد نے اور عاصم بن علی نے شغبہ سے روایت کی ہے اور اس کو ابودائود نے بھی شعبہ سے انھوں نے علی بن زید سے انھوںنے زرارہ سے انھوں نے اپنی قوم کے کسی دمی سے جس کا نام مالک یا ابو مالک یا ابن مالک تھا انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے اور اس حدیچ کو ثوری نے اور ہیشمنے علی بن زید سے انھوں نے زرارہ سے انھوں نیعمرو بن مالک سے روایت کیا ہے اور اس کو حماد نے علی بن زید سے انھوںنے زرارہس ے انھوں نے ماک قشیری سے رویت کیا ہے ور اس کو اشعت بن سور نے زرارہ سے انھوں نے اپنیق وم کے کسی آدمیس ے جس کا نام مالک یا ابو مالک یا عامر بن مالک تھا روایت کیا ہے۔ امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ حدیث مالک بن عمرو قشیری کی ہے یحیی بن معین کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے اصہاب میں ابی بن مالک کوئی نہیں ہے وہ عمرو بن مالک ہیں (جن کو لوگوں نے ابی بن مالک سمجھا ہی مگر (امام) بخاری نے ان ابی بن مالک کو اپنی کتاب (تاریخ) کبیر میں ابی کے باب میں ذکر کیا ہے اور انھوں نے ان کے بارے میں اختلاف بھی ذکر کیا ہے۔
بخاری کے علاوہ اور لوگ بھی ابی بن مالک کو صحیح کہتے ہیں واللہ اعلم اور س کی بحث عمرو بن مالک کے بیان میں آئے گی ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)