ابن شریق۔ اور یہ مشہور ہیں اس نامس ے اخس بن شریق بن عمرو بن ذہب بن علاج بن ابی سلمہ بن عبدالعزی بن غیرۃ بن عوف بن ثقیف ثقفی کنیت ان کی ابو ثعلبہ ہے۔
ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی نے اجازۃ ابو احمدکی کتاب سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عمر ابن احمد نے بیان کیا وہ کہتے تھے م سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن یزید نے بواسطہ اپنی اور رایوں کو نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے اخنس بن شریق کا نامابی بن شریق بن عمرو بن وہب بن علاج ہے (دراصل) ان کا نام ابی تھا مگر جب انھوں نے جنگ بدر میں نبی زہرہ کو مکہ لوٹ جانے کا مشورہ دیا اور انھوں نے ان کیمشؤرے کو مان لیا اور لوٹ گئے تو یہ چرچا ہونے لگا کہ ابی بن شریق نے ان لوگوںکو لوٹا دیا لہذا ان کا نام اخنس رکھ دیا گیا (اخنس کے معنی زیادہ لوٹانے والا یہ بنی زہرہ کے حلیف (٭زمانہ جاہلیت میں دستور تھا کہ چند لوگ باہم ایک دوسرے کی دوستی کی قسم کھا لیتے تھے ان لوگوں کو باہم حلیف کہتے تھے) تھے اور انھیں رسول خدا ﷺ نے (کچھ دنوں) مولفۃ القلوب (٭کچھ لوگ اس زمانییں بخوف مسلمان ہوگئے تھے ان کے دل ین اسلام کی جڑ مضبوط نہ ہوئی تھی ان کو مولفۃ القلوب کہتے تھے حضرت ﷺ بغرض تالیف ان کو اکثر مال دے دیا کرتے تھے) کے ساتھ دیا تھا۔ ان کی وفات حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطابکیخلافت میں ہوئی۔ میں کہتا ہوں کہ اخنس بنی زہرہ کے حلیف اور ان میں ذی وجاہت تھے پھر جب قریش (کے کافر) جنگ بدر میں گئے اور بنی زہرہ کو ابو سفیان بن حرب کے متعلق یہخبر ملی کہ وہ نبی ﷺ سے بچ گئے اور قریش کا ارادہ جنگ بدر میں جانے کا ہے تو اخنس نے بنی زہرہ کو مکے لوٹ جانے کا مشورہ دیا اور ان سے کہا کہ اللہ نے تمہارے اس قافلے کو جو ابو سفیان کے ساتھ تھا بچا دیا اب تم کو اور کس بات کی ضرورت ہے لہزا وہ لوگ لوٹ گئے اور بدر میں ان میں کا کوئی مقتول نہیں ہوا اسی وقت سے ان کا لقب اخنس رکھا گیا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)