غفاری ہیں بعض لوگوں نے (ان کانام)عابس کہاہے یہی اکثر(مشہور)ہےشامی تھے ان سے ابوامامہ باہلی نے روایت کی ہے اورحنش کندی اورعکیم کندی ساکنان کوفہ نے بھی روایت کی ہے اور زاذان نے ان سے بلاواسطہ اورنیزبواسطہ عکیم کے روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمراو ر ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ہم کوابویاسربن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ ابن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتے تھےہمیں یزید بن ہارون نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں شریک بن عبداللہ نے عثمان بن عمیرسے انھوں نے زاذان یعنی ابوعمرسے انھوں نے عکیم سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے کہ ہم ایک چھت پربیٹھے ہوئےتھےاورہمارے ساتھ ایک شخص رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بھی تھے[یزید(راوی) نے کہامیں یہی جانتا ہوں کہ عبس غفاری تھے]اور(زمانہ وہ ہے کہ)لوگ طاعون کے سبب سے بھاگ رہے ہیں عبس نے کہااے طاعون مجھ کوبھی لے لےاوراس کلمہ کوتین بارکہاتو ان سے عکیم نے کہاآپ ایسا کیوں کہتے ہیں کیارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایاکہ تم لوگوں میں سے کوئی شخص موت کی آرزو نہ کرے کیوں کہ موت سے انسان کے عمل منقطع ہوجاتے ہیں اور انسان پھرنہیں لوٹے گاکہ اعمال کی تلافی کرے عبس نے کہامیں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناہے کہ چھ چیزوں سے پیشترموت کی خواہش کرو(اول )احمقوں کی حکومت (دوسرے)سپاہیوں کی کثرت(تیسرے) جبریہ بیع(چوتھے)خون ناحق کا خفیف سمجھنا (پانچویں)قرابت قطع کرنا(چھٹے)ان لوگوں کاپیداہونا جوقرآن کوگاگاکرپڑھیں اور ان کولوگ گانے کے سبب سے (نماز میں)آگے کریں اگرچہ مسائل دینی کے سمجھنے میں وہ سب سے کم ہوں۔