ابن ثابت بن منذر بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار انصاری خزرجی حضرت حسان بن ثابت ور حضرت اوس بن ثابت کے بھائی کنیت ان کی ابو شیخ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے بیٹے کی کنیت ابو شیخ ہے واللہ اعلم ابن مندہ نے محمد بن یعقوب سے انھوںنے احمد بن عبدالجبر سے انھوںنے یونس بن بکیر سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا اوس بن ثابت بن منذر بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ جو قبیلہ بنی عدی بن عمرو انصاری سے ہیں کنیت ان کی ابو شداد ہے بدر میں شریک ہوئے تھے اور احد میں شہید ہوئے یہ حضرت حسان بن ثابت انصاری کے بھائی ہیں۔ میں کہتا ہوںکہ ابن مندہ نے ابی کا تذکرہ کا بھی اسی طرح کیا ہے حالانکہ ابن اسحاق تک سند صرف اس کی پہنچتی ہے اور اس بات کی دلیل کہ وہ اوس ہیں (ابی نہیں ہیں) یہ ہے کہ کنیت ان کی ابو شداد بیان کی اور یہ کنیت اوس بن ثابت کی ہے ان کی بیٹی شداد تھی اسی لئے ان کی کنیت ابو شداد رکھی گئی اور عنقریب ان کا ذکر آئے گا ابو نعیم کہتے ہیں کہ بعض وہمی لوگوں نے یعنی ابن مندہ نے ابی بن ثابت ابن منذر کا ذکر کیا ہے اور نہ ان کی ک کوئی حدیث روایت کی نہ کچھ ذکر نہ نسب اور یہ کہہ دیا کہ یہ حضرت حسان اور اوس کے بھائی ہیں۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ تصحیف ہے اور انھوں نے اپنی سند ابن اسحاق تک پہنچائی کہ حضرت اوس بدر میں شریک ہوئے اور احد میں شہید ہوئے۔
انکا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابی بن ثابت بن منذر بن حرام بن عمرو بن زید مناہ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار بدر میں اور احد میں شریک ہوئے اور جنگ بئر معونہ میں بماہ صفر ہجرت کے چھتیسویں مہینے شہید ہوئے یہ ابن شاہینکا قول ہے۔ اور اس استدراک کی کوئی وجہ نہیں کیوںکہ ابن مندہ نے بھی ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے صرف یہ کہ ابن مندہ نے جنگ احد میں ان کا شہید ہونا بیان کیا ہے پس اگر ابو موسی نے صرف اس وجہ سے کہ وہ خود ان کا شہید ہونا ئبر معونہ میں سمجھتے ہیں اور ابن مندہنے احد کے دن ان کا شہید ہونا بیان کیا انکو کوئی اور سمجھا ہے تو یہ ان کا وہم ہے کیوں کہ یہ وہی ہیں بان ابن مندد سے اس کی نقل میں بواسطہ یونس کے ابن اسحاق سے نقل کرنے میں وہم ہوگیا واللہ اعلم اور ہم نے یونس کی سند سے ابن اسحاق سے جو روایت کی جو اس میں یہ نہیں ہے کہ حضرت ابی احد میں شہید ہوئے وہ ان کے بھائی حضرت اوس ہیں جو احد میں شہید ہوئے اور جس قدر وہم ان کیک تاب میں ہیں نہ ان سب کو ابو موسی نے بیان کیا ہے اور نہ ابو نعیم نے اور نہ جس قدر احوال صحابہ کے ان سے رہ گئے ہیں ان سب کو ابو موسینے بیان کر دیا ہے اس کے لئے دوسرے لوگ ہیں۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)