ابن حمال بن مرتد بن ذی لحیان عامر بن ذی العتیر بن معاذ بن شرجیل بن معدان بن مالک بن زید بن سدد بن سعد بن عوف ابن عدی بن مالک بن زید بن سدد بن نورعہ بن سبا اصغر بن کعب ابن اذروح بن شدد اسی طرح ان کا نسب نسابہ ہمدانی نے بیان کیا ہے اور یہ ابیض عاربی سبائی ہیں۔
ہمیں ابراہیم بن محمد ور اسماعیل بن علی اور عبید اللہ ابو جعفر نے اپنی اسناد سے ابو عیسی ترمذی سے رویت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے مس ے قیبہ بن سعید نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے محمود بن یحیی بن قیس ماربی نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھے میرے باپ نے شمامہ بن شراحیل سے انھوںنے سمی بن قیس سے انھوںنے شمیر سے انھوں نے ابیض ابن حمال سے رویت کی ہے کہ وہ رسول خدا ﷺ کے پاس گئے تھے اور آپ سے وہ شور پانی معافی میں مانگا جو مارب (ایک مقام ہے یمن میں) میں پیدا ہوا تھا چنانچہ آپنے انھیں معافی میں دے دیا پھر جب لوٹ کر چلے تو ایک شخص نے کہا کہ یارسول الہ ﷺ آپکومعلومہے کہ آپنے انھیں کیا دے دیا آپنے انھیں ایک چشمہ جاری دے دیا لہذا آپنے وہ معافی ان سے لے لی (٭چونکہ اس معافی میں عامہ خلائق کی حق تلفی تھی اس وجہ سے حضرت ﷺ نے واپس لے لی اگر وہ حضرت کیخود مملوک ہوتی تو کبھی واپس نہ لیتے) اور ان کی ایک حدیث یہ بھی ہے کہ انھوں نے رسول خدا (ﷺ) سے پوچھا تھا کہ پیلو کے کون کونس ے درخت حمی (٭حمی چراگاہ کو کہتے ہیں س زمانے یں دستور تھا کہ امیر لوگ کچھ حصہ جنگل کا اپنے مواشی کے لئے خاص کر لیتے تھے اسی کو حمی کہتے تھے وہاں دوسروں کے مواشی نہ چرنے پاتے تھے) بنائے جاسکتے ہیں آپنے فرمایا وہ درخت جہاں اونٹوں کی رسائی نہ ہو۔
ابو عمر (ابن عبدالبر) کہتیہیں کہ واقدی نے ابن لہیعہ سے انھوں نے بکر بن موادہ سے انھوں نے سہل بن سعد سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے ایک شخص کا نام بدل دیا تھا اس کا نام اسود تھا آپنے س کا نام ابیض رکھا پس میں نہیں جانتا کہ آیا یہ وہی ابیض ہیں یا کوئی اور ان کا تذکرہ تینوںنے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ وہ ابیض جس کا نام نبی ﷺ نے بدل کے رکھا تھا یہ نہیں ہے کیوں کہ (یہ ابیض ابن حمال ہیں اور) ابیض بن حمال سرزمیں یمن سے مارب میں آکے رہے تھے اور وہ ابیض جن کا نام نبی ﷺ نے بدل کے رکھا تھا مصر میں جاکے رہے تھے جیسا کہ ہم انشاء اللہ ائندہ بیان کریں گے اور ان دونوں کو بخاری نے دو ترجموں میں (علیحدہ علیحدہ) ذکر کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)