سیدنا) ابزی (رضی اللہ عنہ)
سیدنا) ابزی (رضی اللہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
حضرت عبد الرحمن بن خزاعیکے والد ہیں ان کا تذکرہ محمد بن اسماعیل نے وحدان میں کیا ہے اور ان کے لئے (نبی ﷺ کی) صحبت اور آپ کا دیدار ثابت نہیں ہے۔ ہاں انکے بیٹے عبدالرحمن کے لئے صحبت ور رویت ثابت ہے ور ابن مندہ نے اپنی اسناد کے ساتھ ہشام بن عبید اللہ رازی سے انھوںنے مکیر بن معروف سے انھوںنے مقائل بن حبان سے انھوںنے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے انھوںنے عبدالرحمن بن ابزی سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے رسول خدا ﷺ سے رویت کی ہے کہ آپنے ایکدن لوگوںکے سامنے کھڑے ہو کر خطبہ پڑھا اور اللہ کی حمد و ثنا بیان فرمائی پھر آپ نے کچھ مسلمانوںکا ذکر کیا کہ وہ اپنے پروسیوں کی تعلیم نہیں کرتے اور انھیں علم دین نہیں سیکھاتے اور انھیں عقلمند نہیں بناتے اور انھیں (عمدہ باتوں کا) حکم نہیں دیتے اور (بری باتوں سے) انھیں منع نہیں کرتے اور ان لوگوںکا کیا حال ہے کہ وہ اپنے پروسیوں سے علم نہیں حاصل کرتے اور ان سے دین کی باتیں نہیں سیکھتے اور عقل نہیں حاصل کرتے قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یا ت وہ لوگ اپنے پروسیوںکو تعلیم کریں اور علم دین سکھائیں اور انھیں عقلمند بنائیں اور انھیں (عمدہ باتوں کا) حکم دیں اور انھیں (بری باتوں سے) روکیں اور وہ لوگ اپنے پروسیوںسے علم حاصل کریں اور دین کی باتیں سیکھیں اور سمجھ حاصل کریں یا میں ان کے لئے دنیا ہیمیں عذاب کی جلدی کروں گا پھر رسول خدا ﷺ منبر سے اتر آء اور اپنے گر یں تشریف لے گئے۔ اس حدیث کو اسحاق بن راہویہ نے اپنے مسند میں محمد بن ابی سہلس ے انھوں نے بکیرین معروف ے انھوںنے مقاتل سے انھوںنے علقمہ بن عبدالرحمن بن ابزی سے انھوںنے اپنے والد ے انھوں نے ان کے دادا سے انھوںنے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے اور یہ محمد بن سہل ابو وہب محمد بن مزاحم ہیں وہی صرف اس حدیث کو روایت کرتیہیں۔ یہاں تک ابن مندہ کا کلام تھا (اس سیمعلوم ہوتا ہے کہ ابزی بھی صحابی ہیں) مگر ابو نعیم نے اس کو رد کیا ہے ور کہا ہے کہ ابن مندہ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ بخاری نے ان کو کتاب الوحدان میں ذکر کیا ہے ور ان کی ایک حدیث ابو سلمہ سے انھوںنے ابن ابزی سے انھوںنے اپنے والد ے رویت کی ہے بخاری نے یہ حدیث ہشامس ے انھوںنے بکیر بن معروف ے انھوں نے مقاتل ے انھوںنے ابو سلمہ اور ہشام سے رواتی کی ہے اور بخاری نے س حدیچ کو ابن ابزی سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ نہیں کہا کہ ابن ابزی اپنے والد سے رویت کرتے ہیں ابو نعیم نے کہا ہے کہ ابن مندہ نے س حدیث کو ابو وہب محمد بن مزاحم سے انھوںنے بکیر سے انھوںنے مقاتل سے انھوں نے علقمہ بن عبدالرحمن سے انھوں نے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے انھوںنے رسول خدا ﷺ سے اسی مضمون کو نقل کیا ہے اور ابن مندہ نے یہ بھی کاہا ہے کہ اسحق بن راہویہ نے بھی اس حدیچ کو محمد بن ابی سہلس ے جن کا نام محمد بن مزاحم ہے بکیر سے اسی مضمون کی رویات کی ہے حالانکہ اسحاق ابن راہویہ نے اس حدیث کو صرف عبدالرحمن بن ابزی سے ویت کیا جو بخلا فاس کے جو ابن مندہ نے روایت کیا ہے۔پھر ابو نعیم نے کہا ہے کہ ہم سے سلیمان ابن احمد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے محمد بن اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کایا وہ کہتے تھے مجھ سے محمد بن ابی سہل نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے بکیر بن معروف نے مقاتل بن حیان سے انھوں نے علقمہ بن سعید بن عبدالرحمن ابن ابزی سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے روایت کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے خطبہ پڑھا پھر پوری حدیث بیان کی پس انھوںنے اس حدیث کو بواسطہ عبدلرحمن بن ابزی کے نبی ﷺ سے نقل کیا اور ابزی کی نبی ﷺ سے نہ کوئی روایت صحیح ہے نہ رویت یہ کلام ابو نعیم کا تھا۔
بے شک ابو نعیم نے جو کچھ کہا بہت اچھا کہ اور بہت ٹھیک کہا اللہ کیر حمت ان پر ہو اور ابو عمر (ابن عبدالبر) نے بھی ابزی کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف عبدالرحمن کا ذکر کیا ہے کیوں کہ ان کے نزدیک بھی ابزی کا صحابی ہونا صحیح نہیں ہے واللہ اعلم عبدالرحمن کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم اور ابو عمر نے کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)