ثقلبی۔ ان سے صبی بن سعید نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یہ علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو نعیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر طلحی نے عبید بن غنامس ے انھوں نے علی بن حکیمس ے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسرائیل نے منصور سے انھوں نے ابو وائل سے انھوں نے صبی بن معبد سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں پہلے نصرانی تھا پھر مسلمان ہوا بعد اس کے میں نے حج کرنیکا ارادہ کیا تو میں نے اپنی قوم کے ایک شخص سے جن کا نام ادیم تھا پوچھا تو انھوں نے کہا کہ تم قران کرو یعنی حج و عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھو اور انھوں نے مجھ سے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے بھی قران کیا تھا۔ اسی حدیث کو جریرہ نے منصود سے انھوں نے ابو وائل سے انھوں نے صبی سے روایت کیا ہے مگر انھوں نے (ادیم کی جگہ) ہدیم بن عبداللہ کہا ہے۔ ابو موسی کہتے ہیں کسی نے اس حدیث میں نبی ﷺ کا ذکر نہیں کیا آپ کا ذکر صرف ابن ماکولا نے کیا ہے۔ ہدیم ہا اور دل مہملہ کے ستھ ہے ابو موسی کہتے ہیں مشہور ہذیم ہے با اور ذال معجمہ کے ستھ اور ان کو ابو نعیم نے اور جن لوگوںنے ابو نعیم کی پیروی کی ہے ثعلبی ثاے مثلثہ اور عین مہملہ کے ساتھ لکھا ہے حالانکہ یہ تغلبی ہیں تاے مثناۃ اور غین معجمہ کے ساتھ یوں کہ قبیلہ اپنی تغلب کے لوگ عیسائی تھے (اور یہ بھی عیسائی تھے) اور قبیلہ بنی ثعلبہ کے لوگ (عیسائی نہ تھے بلکہ) دین عرب پر تھے (یعنی مشرک تھے) ادیم میں ہمزہ کو پیش اور دال کو زبر ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ہمزے کو زبر اور دال کو زیر۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو نعیم اور ابو موسی نے کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)