بن عبدشمس کے غلام تھے۔شہرموصل کے مقام نینویٰ کے رہنے والوں سے ہیں۔ یہ نصرانی تھےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کی (حدیث میں)ان کاذکرہے۔ہم کوابومنصور بن مکارم نے اپنی سندکوابوزکریایعنی یزیدبن ایاس تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے ہم سے ابوشعیب حرانی نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے بقیلی نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے یزیدبن زیاد سے انھوں نے محمد بن کعب قرظی سے نقل کرکے خبردی اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے طائف کی طرف تشریف لے جانے کے قصہ کوذکرکیااورقبیلہ ثقیف سے جو مصائب آپ کو پہنچےان کوبیان کیااورکہا کہ اہل طائف نے آپ کوایک باغ میں پناہ لینے پرمجبورکیایہ باغ عتبہ اورشیبہ فرزندان ربیعہ کاتھاوہ دونوں اس باغ میں (موجود)تھےپس آپ نے انگورکے سایہ (میں آرام لینے)کاقصدکیا چنانچہ وہیں سایہ میں آپ بیٹھ گئےربیعہ کے دونوں بیٹے آپ کودیکھ رہےتھے اوردیکھتے تھے کہ جہلائے طائف آپ کو کیسے مصائب دے رہے ہیں پس ان دونوں کے خون نےجوش کیا۔ان دونوں اپنے ایک نصرانی غلام کوجس کانام عداس تھابلایااوراس سے کہاکہ ان انگوروں میں سے ایک خوشہ لے کراس شخص کے سامنے رکھ دے(یہ اشارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھا)چنانچہ اس نے ویساہی کیا اور آپ کے پاس آکر اس نے وہ انگورکاخوشہ رکھ کرکہااس کو نوش کیجیے جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ(کھانے کے لیے)رکھاتو(پہلے)بسم اللہ کہی پھراس کوکھاناشروع کیا۔عداس نے آپ کے چہرۂ(انور)پرنظرکی پھرکہاکہ خداکی قسم یہ کلام اس شہرکے لوگ تو نہیں کہتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایااے عداس تم کس شہرکے ہواورتمھارادین کیاہے۔اس نے کہا میں نصرانی ہوں اورنینویٰ کے باشندگان سے ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا کہ یونس بن متی مردصالح کے قریہ کے رہنے والوں میں ہے۔عداس نے کہاتم کیاجانوکہ یونس کون ہیں آپ نے فرمایا وہ میرےبھائی نبی تھے اور میں بھی نبی ہوں پس عداس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورآپ کے سراورہاتھوں اورقدموں کوبوسہ دیا۔راوی نے کہاکہ ربیعہ کے دونوں بیٹے آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگےخبردارہوکہ تمھارے غلام کوتواس شخص نے بگاڑدیاجب عداس ان دونوں کے پاس آئے توان دونوں نے ان سے کہاکہ اے عداس تمھاری خرابی ہوتم کوکیاہوگیاتھا کہ تم نے اس شخص کے سراورہاتھوں کوبوسہ دیا۔انھوں نے کہااے آقا اس سے بہتردنیامیں کوئی نہیں ہے ان دونوں نے کہاکہ تم پرافسوس ہے اے عداس اپنے دین سےنہ پھرو۔تمھارادین ان کے دین سے بہترہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم اورابن مندہ نے لکھاہےاوران کاتذکرہ ابوزکریانے اپنے دادا عبداللہ بن مندہ پراستدرک کیاہے حالاں کہ ان کے دادانے بھی ان کا تذکرہ لکھاہے۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)