بن عمیرہ بن فروہ بن زرارہ بن ارقم بن نعمان بن عمرو بن وہب بن ربیعہ بن معاویہ اکرمین کندی ہیں ان کی کنیت ابووفرہ تھی ان کوابن ابی عاصم اورعلی عسکری اورطبرانی وغیرہم نے صحابہ میں بیان کیاہے لیکن ان کے والد کے صحابی ہونے میں توکوئی شک ہی نہیں ہے۔طبرانی نے اپنی سند کے ساتھ یحییٰ بن سعیدسے انھوں نے ابوزبیرسے انھوں نےعدی بن عدی بن عمیرہ کندی سے نقل کرکےروایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نےمسلمان کے مال(تلف کرنے) میں قسم کھائی وہ شخص اپنے اوپراللہ تعالیٰ کوبہت غصہ میں پائےگا۔اوریہ حدیث بہت سے لوگوں نے عدی بن عدی سے انھوں نے اپنے والد سے اوراپنے چچاعرس بن نمیرہ سے نقل کرکے روایت کی ہے۔ہم کوابواحمد یعنی عبدالوہاب بن علی بن سکینہ صوفی نے اپنی سند کوابوداؤد یعنی سلیمان بن اشعث تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمدبن علاء نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابوبکر نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے مغیرہ بن زیاد موصلی نےعدی بن عدی سے انھوں نے عرس سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرکے بیان کیاکہ آپ فرماتے تھے جب کسی مقام میں کوئی براکام کیاجائے توجوشخص وہاں موجودہومگراس کام کوبراجانے یافرمایاکہ اس سے منع کرے تووہ مثل اس شخص کے ہوگاجووہاں موجودنہیں ہے اورجوشخص وہاں موجود نہ ہو مگراس کام کوپسند کرے وہ مثل اس شخص کے ہوگاجووہاں موجودہو۱؎ یہ عرس بن عمیرہ عدی بن عدی کے چچاہیں نیز اس کوابوداؤدنے احمدبن یونس سے انھوں نے ابوشہاب سے انھوں نے مغیرہ سے انھوں نے عدی بن عدی سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاہے پس جہاں یہ حدیثیں مرسل روایت ہوئی ہیں ان کودیکھ کر بعض لوگوں نے ان کو صحابی خیال کیاہے۔ہم کوابومنصور بن مکارم نے اپنی سندکوابوزکریاتک پہنچاکرخبردی و ہ کہتےتھے ہم سے ابراہیم بن عبداللہ بن مسلم نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیانیز ابو زکریا نے کہاکہ ہم سے احمد بن علی نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے ہدبہ نے بیان کاوہ دونوں کہتےتھے ہم سے جریربن حازم نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے عدی بن عدی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے رجاو ابن حیوۃ اورعرس بن عمیرہ نے عدی بن عمیرہ سے نقل کرکے بیان کیاوہ کہتےتھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجس نے ایسی حلف کی کہ اس سے اپنے بھائی(مسلمان)کامال اپنی ملک میں کرے وہ اللہ برتر اپنے اوپر غصہ کرتے ہوئے دیکھے گاابوزکریانے کہاہے کہ میں نے عبداللہ بن احمد بن حنبل کوکہتے ہوئےسناوہ کہتےتھے میں نے اپنے والد کوکہتےہوئے سناکہ عدی بن عدی کے والد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔میں کہتاہوں کہ عدی صحابی نہ تھے ان کوعمربن عبدالعزیز نے جزیرہ اورموصل کاعامل بنادیاتھااوربڑے عبادت گزار تھے اوریہ بھی کہاجاتاہے کہ یہ اہل جزیرہ کے سردارتھے عمربن عبدالعزیزکا ان کوعامل بنانا اس پر دلالت کرتاہے کہ یہ صحابی نہ تھے کیوں کہ ان کی خلافت ۱۰۰ھہجری میں تھی اوریہ عدی ان کے بعدبھی زندہ رہے۔
۱؎مقصود یہ ہے کہ برے کام کوسن کراس سے بیزاری ظاہرکردینا چاہیے یاکم ازکم اس سے دل میں ناراض رہناچاہیے۱۲۔
(ااسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)