ہم کوعبیداللہ بن احمد بن علی وغیرہ اورلوگوں نے اپنی سند کوابوعیسیٰ ترمذی تک پہنچاکر خبردی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن احمدبن ابوشعیب حرانی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے محمد بن سلمہ حرانی نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے محمد بن اسحاق نے ابونصرسے انھوں نے یاذان سےجوام ہانی کے غلام تھےانھوں نے عبداللہ بن عباس سے انھوں نے تمیم داری سے آیت یاایھاالذین آمنوالشہادۃ بینکم اذا حضراحدکم الموت حین الوصیتہ الثنانکی نسبت نقل کرکے بیان کیاوہ کہتےتھے لوگ اس آیت کومیرے اورعدی بن بداءکے علاوہ کسی اورکے حق میں خیال کرتے ہیں یہ دونوں نصرانی تھے قبل اسلام شام کی طرف جایاکرتےتھے پس ایک مرتبہ بقصد تجارت شام کی طرف گئے ان دونوں کے پاس بنی ہاشم کے غلام بدیل بن ابی مریم آئے اور ا ن کے پاس ایک چاندی کاجام تھا۔اور(وہاں آکر)بیمارپڑگئے (چندعرصہ کے بعد)ان دونوں کو(کچھ) وصیت کرکے مرگئے۔تمیم داری کہتے تھے ہم نے اس جام کوہزاردرہم پرفروخت کرڈالا پھرآپس میں ہم نے اورعدی نے بانٹ لیا۔جب ہم لوگ بدیل کےعزیزوں کے پاس آئے توبدیل کاجوکچھ مال ہمارے پاس تھاوہ ہم نے ان کے عزیزوں کودے دیاجب ان لوگوں نے اسباب میں جام کونہ پایا توہم سے اس کی کیفیت دریافت کی ہم نے کہا انھوں نے(ہمارے پاس)اس کے سواکچھ نہ چھوڑا۔ تمیم کہتے تھےجب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے بعد اسلام لایا تو میں پھر بدیل کے عزیزوں کے پاس گیا اوربدیل کاسب واقعہ بیان کیااور میں نے (وہ)پانچ سو درہم(جو جام فروخت کرکے لیےتھے)ان کو دے دیےاوریہ بھی ان کومیں نےخبردی کہ اسی قدر میرے دوست نے لیے ہیں۔پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ لوگ ان کو(یعنی عدی کو)لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں سے گواہ طلب کیےانھوں نے گواہوں کونہ پایا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم اس شخص سے قسم لےلو اس چیزکی جس کی اس کے ہم مذہب تعظیم کرتے ہیں پس انھوں نے قسم کھالی اسی پراللہ تعالیٰ نے یاایھاالذین آمنوالشہادۃ بینکم الآیہ کو نازل فرمایا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔اورابونعیم نے کہاہے عدی کا مسلمان ہونا مشتبہ نہیں ہے۔اوربعض متاخرین نے ان کاذکرکیاہے۔
میں کہتاہوں کہ حق ابونعیم کے ساتھ ہے۔کیوں کہ حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتاہے کہ یہ اسلام نہیں لائے۔کیوں کہ تمیم حدیث میں کہتےہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوحکم دیاان سے اس کاحلف لوجس کوان کے دین والے معظم جانتے ہیں ۔یہ قول اس امرپردلالت کرتاہے کہ یہ مسلمان نہ تھے۔واللہ اعلم۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)