ان کاتذکرہ ابوعمرنےلکھاہے اور(یہ بھی)کہاہے کہ ان کی نسبت کہاجاتاہے کہ یہ عدی بن عمیرہ بن فروہ بن زرارہ ابن ارقم کندی ہیں کوفی الاصل تھےاوروہیں ان کا مسکن تھامگرحران چلے گئےتھے بعض نےکہاہے کہ یہ وہی پہلےشخص ہیں یعنی عدی بن عمیرہ کندی ہیں یہ اکثرلوگوں کے نزدیک عمربن عبدالعزیز کے مصاحب تھے اس بخاری نے کہاہے اوربخاری کے علاوہ لوگوں نے بخاری کی مخالفت کی ہے اوران کوعدی بن عمیرہ کندی کہاہےاوربعض کے نزدیک یہ پہلے شخص نہیں ہیں اوراحمدبن زبیرنے کہاہےکہ یہ نہ توعمیرکے بیٹے ہیں نہ فروہ کے اوران کے والد کوتیسرا شخص کہاہے اور ان سے ایک شخص نے روایت کی ہے جس کولوگ عرس کہتے تھے رجاء بن حیوۃ نے عدی بن عدی بن عدی بن عمیرہ بن فروہ سےانھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے۔واقدی نے کہاہے کہ عدی بن عمیرہ بن زرارہ نے ۴۰ھ ہجری میں بمقام کوفہ وفات پائی۔ان کو میں پہلاہی عدی خیال کرتاہوں واللہ اعلم۔
میں کہتاہوں کہ ابوعمرکا یہ کلام ایسانہیں ہے کہ اول کی غیریت پردلالت کرے اورابوحاتم و بخاری کا قول بھی اسی امرپردلالت نہیں کرتاکہ یہ ان دونوں کے علاوہ ہیں ہاں احمد بن زبیر کاقول اس امر پر دلالت کرتاہے کہ یہ عدی ان دونوں کے علاوہ شخص ہیں اورشک نہیں ہے کہ اس میں احمدبن زبیر نے غلطی کی اورمیں بھی اس بات میں نہیں شک کرتاہوں کہ یہ عدی بن فروہ اپنے داداکی طرف منسوب کردیے گئےحالاں کہ وہ ابن عمیرہ بن فروہ ہیں نیزیہی عدی عرس بن عمیرہ کے بھائی ہیں میرے خیال میں یہ تینوں شخص ایک ہی ہیں واللہ اعلم۔
(ااسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)