ہیں۔ہم کو ابوالحسن یعنی علی بن احمدبن علی بن ہیل طبیب بغدادی نے جوموصل میں فروکش تھےخبردی وہ کہتےتھے ہم کوابوالقاسم یعنی اسمعیل بن احمد بن عمربن اشعب نے خبردی وہ کہتے تھے ہم کوابومحمدیعنی عبدالعزیز بن احمد کنانی نے خبردی وہ کہتے تھے ہم کو ابومحمد یعنی عبدالرحمن بن عثمان بن ابی نصر اورابوالقاسم تمام بن محمدرازی اورابونصر یعنی محمدبن احمدبن ہارون نے جوابن جندی کے لقب سے ملقب تھےاورابوالقاسم یعنی عبدالرحمن بن حسن بن ابی العقب نے اورابوبکر یعنی محمد بن عبدالرحمن بن عبیداللہ قطان نے خبردی وہ کہتےتھے ہم کوابوالقاسم یعنی علی بن یعقوب بن ابراہیم بن ابی العقب نے خبردی وہ کہتےتھےہم کوابوزرعہ یعنی عبدالرحمن بن عمرونصری نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے سعید بن منصورنے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابن میسرہ صنعانی نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے عبدالرحمن بن حرملہ نے عدی جذامی سے نقل کرکےبیان کیاکہ انس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی سفر میں ملاقات ہوئی وہ کہتےتھے میں نے کہایارسول اللہ میری دوعورتیں ہیں وہ دونوں (مجھ سے)لڑنے لگیں میں نے ایک کے تیرماردیاوہ اپنے تختہ پرڈال دی گئی پس وہ مرگئی آپ نے فرمایاکہ تم اس کی دیت دواوراس کے مال کے وارث نہ بنووہ کہتےتھےگویامیں اب بھی دیکھ رہاہوں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سرخ ناقہ پرہیں اورآپ فرماتے ہیں اے لوگوں تم جان لوکہ ہاتھ تین ہیں(اول)اللہ کاہاتھ(وہ)سب سےبرترہے(دوسرے)دینے والے کاہاتھ(وہ)اوسط ہے (تیسرے)وہ ہاتھ کہ جس کودیاجائے وہ سب سے نیچےہے۔پس تم لوگ مال دنیاسے بچو اے اللہ میں نے (تیرے احکام کو)پہنچادیا۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے اورکہاہے کہ طبرانی نے دونوں کودوعنوان میں ذکرکیاہے یعنی ان عدی اورعدی بن زیدجذامی کوپھرکہاہے کہ عبدالرحمن بن حرملہ نے عدی جذامی سے روایت کی ہے یاانھوں نے کسی اورشخص سے اوراس نے عدی جذامی سے روایت کی ہے کہ انھوں نےعورت کوتیرماردیاوہ مرگئی۔اورعبداللہ بن ابی سفیان نے چراگاہ مدینہ کی نسبت عدی بن زید سے روایت کی ہے اورابوموسیٰ نے کہاہے کہ ابن مندہ نے ان دونوں کوایک کردیاہےلیکن یہ دونوں دہ شخص ہیں ابن مندہ کاایک کردینااس سبب سے معلوم ہواکہ انھوں نے یہ دونوں حدیثیں عدی بن جذامی کے تذکرہ میں لکھی ہیں واللہ اعلم۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)