سیدنا) اغر (رضی الہ عنہ)
سیدنا) اغر (رضی الہ عنہ) (تذکرہ / سوانح)
ابن ینسار جھنی۔ یہ صحابی ہیں۔ ان سے ابو بردہ بن ابی موسی وغیرہ نے روایت کی ہے ان کا شمراہل کوفہ میں ہے ان سے عمرو بن مرہ نے انھوںنے ابی بردہ سے انھوں نے اغر سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ہمیں ہر روز ستر مرتبہ اللہ سے استغفار کیا کرتا ہوں یہ ابن مندہ کی تقریر کا ماحصل ہے۔ اور ابو عمر نے ان کو اور اغر مزنی کو ایک کر دیا ہے ان سے اہل بصرہ میں ابو بردہ وغیرہ نے رویت کی ہے ور بعض لوگوںکا بیان ہے کہ انس ے ابن عمر نے بھی رویت کی ہے ابو عمر نے یہ بھی کہا ہے کہ بعض لوگوںکا بیان ہے کہ سلیمان بن یسار نے بھی انس ے روایت کی ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ابو عمر نے ان کو اور ان اغر کو جن کا ذکر ان سے پہلیہوا ایککر دیا ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ اغر بن یسار مزنی اور بعض لوگ ان کو جھنی بھی کہتے ہیں ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔ ان سے ابوبردہ وغیرہ نے رویت کی ہے ور انھوں نے ان سے وہ حدیث بھی روایت کی ہے جو ہمس ے ابو الفضل یعنی عبداللہ بن اہمد نے بیان کی وہ کہتے تھے ہمیں ابو سعد مطرز نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے میں ابو نعیم یعنی احمد بن عبداللہ حافظ نے ور ابو عبداللہ حسین ابن ابراہیم جمال نے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن جعفر نے یونس بن حبیب سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابودائود و طیالسی نے شعبہ سے انھوںنیابو بردہ سے انھوں نے اغر مزنی سے نقل کر کے خبر دی کہ انھوںنے نبی ﷺ کو یہ فرمتے ہوئے سنا کہ اے لوگوں اپنے پروردگار سے توبہ کرو میں ہر روز اس سے سو مرتبہ توبہ کیا کرتا ہوں۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ نافع نے حضرت بن عمر سے انھوں نے اغر سے جو قبیلہ مزینہ کے ایک شخص تھے اور وہ رسول خدا ﷺ کے صحابی تھے رویت کی ہے کہ ان کے کچھ وسق چھوہارے قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے ایک شخص پر قرض تھے پھر انھوں نے بیع سلم کے متعلق ایک حدیث نقل کی۔ بعد اس کے ابو نعیم نے کہا ہے کہ اغر سے عبداللہ بن عمر اور معاویہ بن قرہ مزنی نے روایتکی ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگوںنے یعنی ابن مندہ نے ان کو ایک دوسرے تذکرہ میں بیان کیا ہے اور انھوںنیگمان کیاہے کہ یہ کوئی ور ہیں حالانکہ یہ دونوں ایک ہی ہیں اور انھوںنے معاویہ بن قرہ کی حدیث اغر مزنی سے جو وتر کے بارے میں ہے نقل کی ہے ور کہا ہے کہ بعض لوگوںنے ان کا بھی ذکر کیا ہے اور اسے ایک دوسرا تذکرہ بنا دیا ہے حالانکہ یہ وہی تذکرہ ہے جو اوپر گذر چکا۔ اور ابو نعیم نے شبیب بن روح کی حدیث جو اغر مزنی سے منقول ہے وہ بھی روایت کی ہے کہ اغر مزنی صحابی تھے وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فجر کی نماز میں سورہ روم پڑھی۔ ابو نعیم نے بیان کیا ہے کہ یہ تینوں حدیثیں ابو بردہ اور معاویہ بن قرہ اور شبیب بن روح سے مروی ہیں میں نیان تینوںکو ایک ہی تذکرہ میں جمع کر دیا ہے اور بعض لوگوں نے ان کو علیہدہ علیحدہ بیان کیا ہے اور ان کے تین تذکرے بنائے ہیں مگر میرے نزدیک یہ ایک ہی شخص ہیں یہاں تک ابو نعیم کا قول تھا۔
میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ نے اغر کے تین تذکرہ لکھے ہیں ایک مزنی اور دوسرے جھنی اور تیسرے وہ جن کا نسب نہیں بیان کیا اور یہ وہی ہیں جن کو ابو عمر نے غفری لکھا ہے۔ اور ابو عمر نے اغر کے دو تذکرہ لکھے ہیں ایک غفاری جن کا نسب ابن مندہ نے نہیں بیانکا اور یہ وہی ہیں جنھوںنے ورہ روم کا پڑھنا روایت کیا ہے اور دوسرے مزنی انھیں کو ابو عمر نے جھنی بھنی کہا ہے اور ان کی دلیل یہ ہے کہ ان دونوں سے راوی ایک ہی شخص ہیں یعنی ابن عمر ور معاویہ بن قرہ مگر ابو نعیم کا یہ کہنا کہ یہ تینوں تذکرے ایک ہیں نہایت بعید ہے کیوں کہ جو شخص کئی تذکروں کو ایک کہتا ہے وہ یا تو نسب کے اتحد کے سبب سے یا حدیث یا راوی کے ایک ہونے کی وجہس ے کیوں کہ ان سب باتوں کا اتحاد اکثر ایک ہی شخص میں ہوتا ہے اور ان تینوں تذکروں میں یہ بات نہیں ہے کیوں کہ غفاری نہ نسب میں کسی کے شریک ہیں نہ راوی ہیں اور نہ حدیث میں پس بلاشبہ غفری کا تذکرہ صحیح ہے۔ باقی رہے اور دو سو ان میں البتہراوی کے ایک ہونے سے شک ہوتا ہے کہ وہ دونوں ایک ہوں گے۔ ابو احمد عسککری نیاغر مزنی کا تذکرہ لکھا ہے اور اس میں یہ حدیث بھی لکھی ہے کہ حضرت نے فرمایا میں اللہ سے ستر مرتبہ ہر روز استغفار کیا کرتا ہوں ور چھوہاروںکے قرض ہونے کے بھی حدیث انھوں نے لکھی ہے۔ والہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)