ابن اوس اسلمی ان کا لقب مکلم الذب (یعنی بھیڑیے سے کلام کرنے والے) مشہور ہے کنیت ان کی ابو عقبہ ہے کوفہ میں رہتے تھے بعض لوگوںکا بیان ہے کہ مکلم الذئب (یہ نہں ہیں بلکہ) اہبان بن عباد خزاعی ہیں ابن مندہ کہتے ہیں کہ یہ سلمہ بن اکوع کے چچا ہیں۔ ہمیں محمد بن محمد بن سرایا بلدی وغیرہ نے خبر دی یہ کہتے تھے ہمیں ابو الوقت نے اپنیس ند سے محمد بن اسمعیل تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو عامر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسرائیل نے مجزاۃ بن زاہر سے انھوںنے اپنوں میں سے ایک شخصس ے روایت کر کے خبر دی جنکا نام اہبان بن اوس تھا اصحاب شجرہ (٭اصحاب شجرہ ان صحابہ کو کہتے ہیں جنھوں نے مقام حدیبیہ میں درخت کے
نیچے سرور انبیاء ﷺ سے بیعت کی تھی انھں کو اصحاب بیعۃ الرضوان بھی کہتے ہیں (رضی اللہ عنہم و ارضاہم) میں سے تھے اور ان کے دونوں گھٹنوںمیں درد رہتا تھا جب وہ سجدہ کرتے تھے تو اپنے دونوں گھٹنوں کے نیچے تکیہ رکھ لیتے تھے۔ انیس بن عمرو نے ان سے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے میں اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا میں نے اسے ڈانٹا تو بھیڑیا اپنی دم ہلانے لگا اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولا کہ (خیر آج تو نے بچا لیا) جسدن لوگ (٭مراد اس سے قرب قیامت کا زمانہ ہے کہ اس وقت درندہ آبادیوں میں پھریں گے اور مویشیوں کا کوئی حفاظت کرنے والا نہ ہوگا) اس طرف سے غافل ہوں گے اس دن کون بچائے گا کیا تم میرا رزق جو خدا نے مجھے دیا تھا چھینے لیتے ہو یہ کہتے ہیں میں نے (تعجب سے) ہاتھ پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ آج کا جیسا تعجب انگیز واقعہ میں نے کبھی نہیں دیکھا بھیڑیے نے کہا تم اس بات پر کیا تعجب کرتے ہو اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ رسول خدا سامنے کی باغت میں موجود ہیں اور اس نے اپنے ہاتھ سے مدینہ کی طرف اشارہ کیا وہ لوگوں کو گذشتہ اور آئندہ کی خبریں بیانکرتے ہیں اور لوگوںکو خدا کی طرف اور اس کی عبادت کی طرف بلاتے ہیں۔ یہ سن کر اہبان رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا واقعہ آپ سے بیان کیا اور اسلام لائے۔ ابو نعیمنے یہ حدیث اسی تذکرہ میں لکھی ہے اور ابن مندہ نے یہ حدیث اہبان بن عیاذ کے تذکرہ میں لکھی ہے۔ اور ابو عمر نے انھیں کے تذکرہ میں کہا ہے کہ یہ اصحاب شجرہ میں سے تھے ان کو لوگ مکلم الذئب کہتے تھے اور بعض لوگوںکا بیان ہے کہ مکلم الذئب اہبان بن عیاذ تھے فقط کسی نے ان کا نسب نہیں بیانکیا ہشام لبنی نے کہا ہے کہ یہ اہبان اکوع کے بیٹے تھے اکوع کا نام سنان بن عیاذ بن ربیعہ بن کعب بن امیہ بن نقطہ بن خزیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم بن افصی بن حارثہ اسلمی انھوں نے کہا ہے کہ محمد بن اشبعث فائد کا اور ان کے تمام خاندانکا نسب اسی طرح بیان کیا جاتا ہے ور محمد بن اشسث انہیں کی اولاد میں ہیں کیوںکہ محمد بن اشعث بیٹے ہیں عقبہ بن اہبان کے یہ نسب اس قول کے مخالف نہیں ہے جو اوپر بیان ہوا یعنی یہ کہ اہبان سلمہ بن اکوع کے چچا ہیں کیوںکہ بعض لوگوں نے بیان کیا ہے کہ سلمہ بیٹیہیں عمرو کے اور وہ بیٹِہیں اکوع کے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)