ابن صیفی غفاری۔ حرام بن غفار کی اولاد سے ہیں بصرہ میں رہتے تھے کنیت ان کی ابو مسلم ہے اور بعض لوگ ان کا نام وہبان کہتے ہیں وائو کے بیان میں انشاء اللہ بیان ہگا۔ ان سے ان کی بیٹی عدلیہ روایت کرتی ہیں۔ ہمیں عبدالوہاب بن حیہ اللہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد حنبل تک خبر دی وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے تھے ہمیں سریح بن نعمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حماد یعنی ابن زید نے عبدالکریم بن حکم غفاری اور عبداللہ بن عبید سے انھوں نے عدلیہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے ہ وہ کہتے تھے علی بن ابی طالب میرے پاس تشریف لائے اور دروازہ پر کھڑے ہو کر پوچھا کہ کیا یہاں ابو سلم ہیں میں نے کہا کہ ہاں تو انھوں نے کہا کہ تم کو کیا چیز مانع ہے کہ تم اس کلام میں کچھ حصہ نہیں لیتے اور کچھ باتھ نہیں بٹاتے میں نے کہا کہ ایک وصیت مھجے میرے خلیل اور آپکے این عم نے کی تھی وہ وصیت مجھے اس بات سے مانع ہے مجھے حضرت نے یہ وصیت فرمائی سنی کہ جب فتنہ کا زمانہ ہو تو تم لکڑی کی تلوار بنا لینا چنانچہ میں نے لکڑی کی تلوار بنا لی ہے وہ لٹکی ہوئی ہے۔
واقدی نے بیان کیا ہے کہ جو لگ بصرہ میں آ کے فروکش ہوئے تھے ان میں اہبان بن صیفی عفاری بھی تھے انھوں نے وصیت کی تھی کہ صرف وہ کپڑوں میں انہیں کفن دیا جائے مگر لوگوںنے انھیں تین کپڑوں میں کفنایا صبح کو وہ تیسرا کپڑا لوگوںنے کھونٹی پر دیکھا ابو عمر نے لکھا ہے کہ اس حدیث کو بصرہ کے پرہیزگار لوگوں کی ایک جماعت نے یعنی سلیمان بن تمیمی اور ان کے بیٹِ مضمر نے اور یزید بن زریع نے اور محمد بن عبداللہ ابن مثنی نے معلی بن جابر بن ملسم سے انھوں نے عدیسہ بنت وہبان سے روایت کیا ہے اور ابن مندہ نے اس حدیث کو اہبان بن اختابی ذر کے تذکرہ میں لکھا ہے جیسا کہ پیشتر گذر چکا۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)