ابن عامر۔ انکی حدیث یہ ہے کہ یہ کہتے تھے ہم رسول خدا ﷺ کی خدمت میں گئے اور اسلام لائے اور ہم نے آپ سے درخواست کی کہ نماز عشاء ہمس ے معاف کر دیں کیوں کہ ہم اس وقت اپنے اونٹوںکے وہنے میں مشغول رہتیہیں حضرت نے فرمایا تم انشاء اللہ اپنے اونٹوںکو بھی دوھ لو گے اور نماز بھی ڑھو گے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے مگر ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس حدیث کو بجیرہ کے تذکرہ میں لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو بجرہ بھی کہتے ہی ہم بھی انشاء اللہ بجیرہ کے بیان میں ذکر کریں گے۔
بجیر
ابن اوس بن حارثہ بن لام طائی۔ عروہ بن مضرس طائی کے چچا ہیں۔ انکے اسلام میں کلام ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)