بن عبدالعزی مکہ میں رہتے تھےاس کوطبرانی نے بخاری سے نقل کرکے بیان کیاہے کہ انھوں نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے مگران کی کوئی حدیث نہیں روایت کی۔بخاری کے علاوہ دوسروں نےمقبرہ مکہ کی بزرگی میں ایک حدیث ان کی نسبت روایت کی ہے۔کہ قیامت کے دن مکہ (کی قبروں میں)سے سترہزارآدمی اٹھائے جائیں گےکہ ان سے حساب نہ ہوگا۔مستغفری نے کہاہے کہ ان کورسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے تیس وسق۱؎خیبرسے حصہ دیاتھا۔ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے مگردونوں نے ان کا نسب نہیں بیان کیاہے لیکن اسی طرح اورشاید یہ وہی عجیربن عبدیزیدہیں جن کا حال ان سے پیشتر ذکرہواپس عبدکو(ان کے والد کے نام میں سے) ساقط کردیااورتائیداس سے بھی ہوتی ہےکہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرمیں سے تیس وسق ان کو دیے تھے ہم کوابوجعفر یعنی عبیداللہ بن احمد نے اپنی سند کویونس بن بکیر تک پہنچاکرابن اسحاق نے ان لوگوں کے نام میں جن کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرمیں سے حصہ دیاتھا نقل کرکے بیان کیاہےکہ عجیربن عبدیزید کوتیس وسق دیےتھے پس غالب گمان یہ ہے کہ پہلا ہی صحیح ہے اور یہ بیان غلط ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)