۔ان کا تذکرہ ابن شاہین نے صحابہ میں کیاہےاوراپنی سندکے ساتھ حفص بن میسرہ سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے عکاشہ غنوی سے روایت کی ہے کہ ان کی ایک لونڈی تھی جو ان کی بکریاں چرایاکرتی تھی اس سے ایک بکری کھوگئی توانھوں نے اس کےمنہ پرایک طمانچہ ماراپھر اپنی یہ حرکت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی اورعرض کیا کہ اگرمیں جانتا کہ یہ مومن ہے تو یقیناًمیں اس کوآزاد کردیتا پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کوبلوایااور اس سے پوچھا کہ تم مجھے جانتی ہے اس نے کہاہاں آپ خداکے رسول ہیں آپ نے پوچھاپھراللہ (کوجانتی ہے)کہاں ہے اس نے کہا آسمان۱؎ میں پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (عکاشہ سے)فرمایااس کوآزاد کردو یہ مومن ہے ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے مگرصحیح یہ ہے کہ یہ واقعہ بنی مقرن کاہے(نہ عکاشہ کا)واللہ اعلم۔
۱؎ ہرشخص اپنی سمجھ کے موافق مکلف ہوتاہے وہ عورت اس سے زیادہ نہ سمجھ سکتی تھی ورنہ فی الحقیقت اللہ تعالیٰ کسی مکان میں نہیں ہے۱۲۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)