بن حرثان بن قیس بن مرہ بن کثیربن غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ اسدی۔ بنی عبدشمس کے حلیف تھے۔کنیت ان کی ابومحصن ہے۔سرداران وبزرگان صحابہ میں سے تھے بدر میں شریک تھے اوراس میں ان سے کارنمایاں ظاہرہوئے اس دن ان کے ہاتھ میں ایک تلوار ٹوٹ گئی رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوایک لکڑی دی تھی وہ اسی وقت ان کے ہاتھ میں تلوار ہوگئی نہایت تیزباڑھ دار اورصاف لوہے کی اسی سے یہ لڑےیہاں تک کہ اللہ نے فتح عنایت کی۔پھربرابر اس تلوارکولے کررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تمام مشاہد میں شریک ہوئےیہاں تک کہ واقعۂ روت میں شہیدہوئےاوریہ تلوار اس وقت بھی ان کےپاس تھی اس تلوار کاعون تھا۔احد میں اورخندق میں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےبشارت دی تھی کہ تم جنت میں بغیرحساب کے داخل ہوگے۔قتال اہل روت میں بعہدحضرت ابوبکرصدیق شہید ہوئےان کو طلیحہ ابن خویلد اسدی نےقتل کیاتھاجو نبوت کا مدعی تھایہ اورثابت بن اقرم بزاخہ کے دن شہیدہوئےتھے۔یہ قول اہل سیروتواریخ کاہے اور سلیمان تیمی نے کہاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکرقبیلہ بن اسد کی طرف بھیجا تھا(اس میں یہ بھی تھے)پس ان کو طلیحہ ابن خویلدنے قتل کیااوراسی نے ثابت بن اقرم کوبھی قتل کیامگریہ غلط ہے یہ غلطی صرف اس وجہ سے ہوئی کہ یہ حادثہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے قریب ہی گذراہے۔عکاشہ کی عمربوقت وفات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چوالیس برس کی تھی۔ یہ بہت ہی جمیل وحسین تھے۔ان سے حضرت ابوہریرہ اورابن عباس نے روایت کی ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے۔عکاشہ کے کاف کو تشدیداورتخفیف دونوں طرح پڑھ سکتےہیں۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)