تمیمی منقری۔ابن مندہ نے ایساہی کہاہے اورابونعیم اورابوعمرنے کہاہے کہ عکراش بن ذویب حرقوس بن جعدہ بن عمروبن نزال بن مرہ بن عبیدنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں اپنی قوم کی زکوۃ لے کرآئے تھے پورانسب انہوں نے بھی ذکرنہیں کیاکیوں کہ عبیدجوان کے نسب میں آخری نام ہے بیٹے تھے مقاعس کے مقاعس کانام حارث بن عمرو بن کعب بن سعد بن زید مناہ بن تمیم۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاکہ(زکوۃ کے اونٹوں پر)داغ کردیاجائے۔
ہمیں اسمعیل بن عبدوغیرہ نے اپنی سند کوابوعیسیٰ تک پہنچاکرخبردی ہے وہ کہتے تھے ہم سےمحمد بن بشارنےبیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے علاء بن عبدالملک بن ابی سعد یعنی ابوالہدیل نے بیان کیاوہ کہتے تھےمجھ سے عبیداللہ بن عکراش بن ذویب نے اپنےوالدعکراش سے روایت کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھےمجھے بنی مرہ بن عبیدنے اپنے مال کی زکوۃ دےکررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا پس میں مدینہ پہنچامیں نے دیکھاکہ آپ مہاجرین اورانصارکے ساتھ بیٹھے ہوئےہیں پس آپ نے میرا ہاتھ پکڑااورمجھے حضرت ام سلمہ کے مکان پر لے گئےاورپوچھاکہ کیاکچھ کھاناہے پس ہمارے سامنےایک ظرف لایاگیاجوثرید اورچربی سے بھراہواتھاپس ہم کھانے لگےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم صرف اپنے ہی سامنے سےکھاتےتھے اورمیں ہرطرف اپنا ہاتھ ڈال دیتاتھاآپ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرے داہنے ہاتھ کوپکڑلیابعداس کے فرمایاکہ اے عکراش ایک ہی جگہ سے کھاؤ کیوں کہ یہ ایک ہی کھاناہےپھرہمارے سامنےایک طبق لایاگیاجس میں کئی قسم کے رطب یانمرتھے پس میں اس طبق میں بھی اپنے ہی سامنے سے کھانے لگااوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ہرطرف سے کھاتے تھے پھرآپ نے فرمایا کہ اے عکراش جس طرح سے چاہوکھاؤ کیوں کہ یہ ایک قسم کی چیزنہیں ہےپھرپانی آیااوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ دھویااورہاتھ کی تری اپنے منہ اورکہنیوں کوملابعداس کے فرمایاکے اے عکراش آگ کی پکی ہوئی چیزکھاکراس طرح وضوکرنا چاہئے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے میں کہتاہوں کہ ابن مندہ کایہ کہناکہ یہ عکراش منقری ہیں ان کی غلطی ہے درحقیقت یہ مرہ بن عبیدکی اولادسے ہیں نومنقربن عبیدکے بھائی تھے دلیل اس کی وہی ہےجوحدیث میں مذکورہواکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں اپنی قوم بنی مروبن عبیدکی زکوۃ لے کرآئےتھے اور(یہ اس زمانے کادستورتھاکہ)اپنی ہی قوم کی زکوۃ لے کرآتےتھےغیرکی زکوۃ لے کرنہ آتے تھے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)