سیّدنا النمر رضی اللہ عنہ
سیّدنا النمر رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن تولب بن زہیر بن اقیش بن عبد کعب بن عوف بن حارث بن عوف بن وائل بن قیس بن عوف بن عبد مناہ بن ادا العکلی عوف بن وائل کے بیٹوں کو عکل کہتے تھے کیونکہ جس لونڈی نے ان کی پرورش کی تھی اس کا نام عکل تھا اس لیے سارا خاندان اس نام پر مشہور ہوگیا نمر مشہور شاعر تھے ابن الکلبی نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے لیکن ابو عمر نے ان کا نسب یوں بیان ہے نمر بن تولب بن زہبر بن اقیش بن عبد عوف بن عبد مناہ۔ انہوں نے کعب سے لے کر دوسرے عوف تک پانچ نام حذف کردیے ہیں لیکن اوّل الذکر نسب درست ہے کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ نمر سے لے کر ابن عبد مناۃ تک(جو بنو تمیم کا چچا تھا) صرف پانچ آدمی ہوں۔
مروی ہے کہ جب جناب نمر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ایک قصیدہ پیش کیا جس کا مطلع یہ تھا۔
انا اتیناک وقد طال السقر
|
تطعمنا اللحم اذا عذ الشجر
|
ترجمہ: ہم بڑا لمبا سفر طے کرکے حاضر خدمت ہوتے ہیں، ہمیں گوشت کھلائیے جب درختوں کے پتے جھڑ جائیں۔
ذیل کے تین مصرعے بھی اسی قصیدے کے ہیں۔
یا قوم انی رجل عندی خبر
اللہ من آیاتہ ھذا القمر
والشمس والشعری و آیات اُخر
ترجمہ: اے قوم میں وہ آدمی ہون کہ مجھے علم ہے کہ یہ چاند، سورج، شعری اور اسی طرح فطرات کے اور کرشمے اللہ کی آیات ہیں۔
ابو یاسر بن ابی حبہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اسماعیل سے انہوں نے سعید جریری سے انہوں نے ابو العلاء بن شخیر سے روایت کی کہ وہ عطرف کے ساتھ ربذہ میں اونٹوں کی منڈی میں تھے کہ ایک بدو جس کے ہاتھ میں چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا وہاں آنکلا کہنے لگا تم میں کوئی پڑھا لکھا آدمی ہے میں نے اس کے ہاتھ سے وہ ٹکڑا لے لیا جس پر مرقوم تھا۔
’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم: از محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) بنام زہیر بن اقیس جو بنو عکل کی ایک شاخ ہے اگر تم خدا کی وحدانیت اور میری رسالت کی گواہی دو اور مشرکین سے علیٰحدگی اختیار کرلو، اور مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کے نام پر علیحدہ کردو۔ تو تم اللہ اور اس کے رسول کی امان میں ہوگے۔‘‘
اس بدو سے اس کی قوم کے بعض افراد نے دریافت کیا آیا تم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بھی سنی ہے اس نے کہا ہاں انہوں نے کہا اچھا وہ حدیث ہمیں سناؤ اس پر اس نے کہا میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جو شخص اپنے دل کی کثافتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے تو اُسے چاہیے کہ ماہِ رمضان کے علاوہ ہر مہینے میں تین روزے رکھے لوگوں نے دریافت کیا کیا سچ مچ تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ سنا وہ کہنے لگا تمہیں اتنا خیال نہیں آتا کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک غلط بات کو کس طرح منسوب کرسکتا ہوں بخدا اب میں تم سے دن بھر بات نہیں کروں گا اس نے وہ مکتوب لے لیا اور چلا گیا۔ جریری نے اس بدو کا نام نہیں بتایا لیکن باقی راویوں نے اس کا نام بتایا ہے۔
ابو العلاء سے روایت ہے کہ وہ بدو بمقامِ مربد آیا تھا نہ کہ ربذہ باقی واقعہ اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے جب وہ بدو چلا گیا تو ہم نے دریافت کیا کہ بدو کون تھا کسی نے بتایا کہ اس کا نام نمر بن تولب تھا اور محضرین میں سے تھا جنہوں نے جاہلیت اور اسلام دونوں زمانے پائے ہیں ابو عمر اور ابن العلاء نے اس کا نام کیس بتایا ہے جاہلیت میں وہ شاعرِ رباب تھا نہ کسی کی مدح کی نہ ہجو کہی اسلام قبول کیا۔ معززین میں شمار ہوتا تھا۔ فصیح شعر کہتا تھا اور سخی تھا۔ ذیل کے اشعار اس نے کہے ہیں۔
تدراک ماقبل الشباب وبعدہ
|
حوادث ایام تمرو اغفل
|
ترجمہ: جوانی سے پہلے اور بعد کا زمانہ انسان گزارتا ہے۔ حوادث گزر جاتے ہیں اور وہ غافل تر ہوجاتا ہے۔
یود الفتی طول السلامۃ جاھداً
|
فکیف یری طول السلامۃ یفعل
|
ترجمہ: انسان لمبی زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اسے کون بتائے کہ طویل زندگی میں اسے کیا پیش آئے گا۔
یرو الفتی بعد اعتدال و صحۃ
|
بنوء اذا رام القیام و یحمل
|
ترجمہ: اعتدال اور صحت کے بعد انسان کو مصائب سے پالا پڑتا ہے اور جب وہ دنیا میں قیام کا ارادہ کرتا ہے تو اسے اٹھالے جاتے ہیں۔
تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔