۔حضرمی کانام عبداللہ بن عبادبن اکرین ربیعہ بن مالک بن عویف بن مالک بن خزرج ابن ابی صدف تھااوربعض لوگوں نے ان کانام عبداللہ بن عماربیان کیاہے اوربعض نے عبداللہ بن ضماراوربعض نے عبداللہ بن عبیدہ بن ضماربن مالک۔دارقطنی نے کہاہے کہ املوکی نے بیان کیاہے کہ صحیح نام عبداللہ بن عبادتھااس میں تصحیف ہوگئی ہے۔سب لوگوں کا اس بات پراتفاق ہے کہ قبیلۂ حضرموت سے تھےاورحرب بن امیہ کے حلیف تھے۔ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کا حاکم مقررکیاتھاجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات ہوئی تویہ وہیں تھے حضرت ابوبکرنے اپنی خلافت میں ان کو قائم رکھاپھرحضرت عمرنے بھی قائم رکھا۔پھرحضرت عمرکی خلافت میں۱۴ھ ہجری میں ان کی وفات ہوئی اوربعض لوگ کہتے ہیں ۲۱ھ ہجری میں جبکہ وہ بحرین کے عامل تھے ان کے بعد حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ کو بحرین کا عامل مقررکیا۔یہ علاء بن حضرمی وہی ہیں جن کا ایک بھائی عامربن حضرمی بدرکے دن بحالت کفرقتل کیاگیاتھا اوران ایک بھائی عمروبن حضرمی مشرکوں میں پہلا شخص تھاجس کوایک مسلمان نے قتل کیاتھااوراس کامال پہلامال تھاجوبطور خمس کے اسلام میں آیاوہ یوم نخلہ کے واقعہ میں ماراگیاتھا۔ان کی والدہ صعبہ بنت حضرمی تھیں جن سے ابوسفیان نے نکاح کیاتھااورطلاق دی تھی ابوسفیان کے طلاق دینے کے بعد ان سے عبیداللہ بن عثمان تیمی نے نکاح کیاجن سے حضرت طلحہ بن عبیداللہ تیمی پیداہوئے۔یہ سب کلام ابن کلبی کاتھا۔
بیان کیاجاتاہے کہ یہ علاء(بڑے)مستجاب الدعوۃ تھے ایک مرتبہ یہ کچھ دعاپڑھ کردریا میں کود پڑے تھے(غرق نہ ہوئے) جب بحرین میں مرتدوں سے قتال کیاتواس لڑائی میں ان سے کارنمایاں ظاہرہوئے جن کو ہم نے تاریخ کامل میں ذکرکیاہے وہ واقعات ان کے مشہورہیں۔ان کا ایک بھائی میمون بن حضرمی بھی تھاجس نے زمانہ جاہلیت میں مکہ کی بلندی پرایک کنواں کھدوایاتھا جو اب بیرمیمون کے نام سے مشہورہے۔ہمیں ابراہیم بن محمد وغیرہ نے اپنی سند کے ساتھ محمد بن عیسیٰ سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے احمد بن منیع نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے سفیان بن عینیہ نے عبدالرحمن بن حمید سے روایت کرکے خبردی وہ کہتے تھے میں نے سائب بن یزیدسے سنا وہ علاء بن حضرمی سے مرفوعاً روایت کرتے تھے کہ حضرت نے فرمایا مہاجر بعد ادائے ارکان حج کے مکہ میں تین دن رہ سکتاہے۔اس حدیث کواسماعیل بن محمد بن سعد نے حمیدسے انھوں نے سائب سے انھوں نے علاء سے انھوں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کیاہے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)