یہ ابواحمد عسکری کاقول ہےاورانھوں نے کہاہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھےاور انھوں نے اپنی سند کے ساتھ محمدبن بکرسے انھوں نے ابن جریج سے انھوں نے ابوالزبیرسے انھوں نے علباءاسدی سے روایت کی ہے کہ وہ بیان کرتےتھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےملے جب آپ سفر میں اپنے اونٹ پربیٹھتے توتین مرتبہ تکبیرپڑھتے اور فرماتے کہ۱؎ الحمدللہ الذی سخرلناہذاوماکنالہ مقرنینعسکری نے ایساہی ذکرکیاہے اورہم سے ابوبکریعنی محمد بن رمصان بن عثمان تبریزی نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ہم سے استاذابوالقاسم قشیری نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے علی بن احمد بن عبدان نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہمیں احمد بن عبیدنصری نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن فرج ارزق نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے حجاج نے بیان کیاوہ کہتےتھے کہ ابن جریح نے کہاکہ مجھےابوالزبیر نے علباءازدی سے روایت کرکے خبردی کہ حضرت ابن عمرنے لوگوں کو تعلیم دی تھی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرمیں اونٹ پر بیٹھتے توتین بارتکبیرکہتے تھے الی آخرالحدیث عسکری نے ان علباءکاتذکرہ بنی اسد بن خزیمہ میں کیاہےمگرمیراخیال یہ ہے کہ یہ اسدی بسکون عین ہیں یعنی قبیلہ ازدسے ہیں اہل عرب اکثر زے کوسین سے بدل دیتے ہیں ازدی بھی کہتےہیں اوراسدی بھی کہتے ہیں عسکری نے ان کو اسدی لکھاہوادیکھ کرسمجھاکہ سین مفتوح ہے لہذا انھوں نے ان کو بنی اسد بن خزیمہ میں داخل کردیا۔ایک شخص اکابرعلمامیں سے اس بات میں غلطی کرچکاہے اس نے ابن لتیبہ کواسدی لکھاہوا دیکھ کرکہدیا کہ یہ قبیلۂ بنی اسد کاایک شخص ہے۔واللہ اعلم۔
۱؎ترجمہ شکرہے اللہ کاجس نے تابع کردیا اس کوہمارااورنہ ہم اس کوقابو میں نہ لاسکتےتھے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)