بن عینیہ نےعلی بن علی ہلالی سے انھوں نے اپنے باپ سے روایت کی وہ کہتےتھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس بیماری کی حالت میں حاضرہواجس میں آپ کی وفات ہوئی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے تھیں وہ رونے لگیں حتی کہ ان کی آواز بلندہوئی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کرفرمایا اے میری پیاری فاطمہ کیوں روتی ہو انھوں نے عرض کیااس لیے کہ آپ کے بعد مجھ کواپنے بربادہوجانے کا خوف ہےآپ نے فرمایااے میری پیاری کیاتجھ کو نہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ پہلے تمام اہل زمین کی طرف متوجہ ہوا تو ان میں سے تیری باپ کو پسند کیاپھردوسری بارمتوجہ ہواتوتیرے شوہرکوپسند کیااورمیری طرف وحی بھیجی کہ میں تیرانکاح ان سے کردوں۔ابونعیم اورابوموسیٰ نے اس کو ذکرکیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)