۔بعض لوگ ان کوابن فغواکہتےہیں فغوا بیٹے تھے عبیدبن عمروبن مازن بن عدی بن عمروبن ربیعہ کے خزاعی تھے۔صحابی تھے۔مدینہ منورہ میں رہتےتھے۔عمروبن فعوا کے بھائی تھے ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال دےکرابوسفیان بن حرب کے پاس بھیجاتھاتاکہ وہ اس مال کو فقرا میں تقسیم کردیں غزوۂ تبوک میں یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رہنماتھے۔ابوبکربن محمد بن عمروبن حزم نے عبداللہ بن علقمہ بن فغواسے انھوں نے اپنے والدسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کے لیے بیٹھے ہوتے تواگرہم آپ سے کچھ بات کرتے تو آپ جواب نہ دیتےاوراگرہم سلام کرتے توبھی اس کا جواب نہ دیتے یہاں تک کہ پھراپنے گھر تشریف لے جاکروضوکرتے توہم لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم آپ سے بات کرتے ہیں تو آپ جواب نہیں دیتے اوراگرہم سلام کرتے ہیں توبھی جواب نہیں دیے پس یہ آیت نازل ہوئی ۱؎ یاایہاالذین آمنواذاقمتم الی الصلوۃ۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ اے مسلمانوجب نماز کے لیےکھڑے ہوتواپنے منھ اورہاتھ اورکہنیوں تک دھولیاکرو اور سرکا مسح کرواورپیروں کوٹخنوں تک دھوؤ۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)